تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ

[]

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے تبصرہ کیا ہے کہ دستور کی دفعہ 21A چودہ سال کی عمر تک بچوں کے لئے مفت اور لازمی تعلیم کے لئے ہے مگر یہ ایک بچہ کو ایک مخصوص اسکول میں داخلے پر اصرار کرنے کا اختیار نہیں دیتی۔

جسٹس سی ہری شنکر نے اپنی ماں کی نمائندگی میں ایک 7 سالہ لڑکی کی جانب سے داخل کی گئی درخواست کو رد کرتے ہوئے یہ وضاحت کی۔ جس نے تعلیم سال 2023-24 کے لئے دوسری جماعت میں معاشی طور پر کمزور طبقہ کی طالبہ کی حیثیت سے داخلے کی خواہش کی۔

یہ معاملہ ڈائرکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ڈی او ای) کی جانب سے تعلیمی سال 2022-23 کے لئے ایک مخصوص اسکول میں اول جماعت میں داخلے کے لئے ایک کمپوٹرائزڈ قرعہ کے ذریعہ درخواستوں کے انتخاب سے متعلق ہے جس کے باوجود اسکول کی جانب سے لڑکی کو داخلہ دینے سے انکار کردیا گیا جس کے نتیجہ میں قانونی چیالنج پیدا ہوا۔

جسٹس شنکر نے نشاندہی کی کہ لڑکی کی جانب سے بعد ازاں تعلیمی سال (2023-24) میں ایک معاشی طور پر کمزور طلبہ کے طور پر داخلہ کے لئے درخواست نہیں دی گئی چنانچہ مذکورہ سال کے قرعہ میں اس کا نام شامل نہیں کیا گیا درخواست داخل نہ کرنے جس کے بعد قرعہ کا مطلب یہ ہے کہ لڑکی مذکورہ مخصوص تعلیمی سال میں داخلے کا استحقاق نہیں رکھتی۔

عدالت نے کہا کہ آرٹکل 21A قانون حق تعلیم کے ایکٹ کی دفعہ 12 کے تحت 14 سال کی عمر تک تعلیم مفت اور لازمی ہے نہ کے تعلیم ایک مخصوص پسند کے اسکول میں۔

جسٹس شنکر نے نمایاں کیا کہ ہر تعلیمی سال کو ایک نیا سیشن متصور کیا جاتا ہے اور اگر بچہ کو منتخب کئے جانے کے باوجود کسی وجہ سے داخلہ حاصل نہ ہو اور قانونی کارروائی کے بغیر تعلیمی سال چھوڑ دے تو وہ سابق انتخاب کی بنیادر پراگلے تعلیمی سال میں داخلے کے حق کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *