مختار انصاری کا سکہ جرائم کی دنیا سے لیکر سیاست کی راہداریوں تک چلتا تھا

[]

مئو؍غازی پور: سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کا جمعرات کو باندہ کے سرکاری اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ غازی پور کے یوسف پور محمد آباد کے باشندے گزشتہ تین سال سے باندہ جیل میں نظر بند تھے۔

انصاری کی موت کے بعد ان کے سیاسی حلقے مئو اور آبائی ضلع غازی پور میں احتیاطی تدابیر کے طور پر الرٹ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ مختارانصاری کی آخری رسومات آج یوسف پور محمد آباد میں ان کے آبائی قبرستان میں ادا کی جائیں گی۔

کسی زمانے میں مہاتما گاندھی کے قریبی رہے مختار انصاری کے دادا مختار احمد انصاری کانگریس کے قومی صدر بھی تھے، جب کہ مختار کے نانا بریگیڈیئر عثمان مہاویر چکر کے فاتح تھے۔ مختار انصاری کے والد بھی اپنے وقت کے عظیم بائیں بازو کے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

اپنی دبنگ امیج کو لے کر پوروانچل کی سیاست کا بادشاہ بنے مختار انصاری وی ایچ پی کے بین الاقوامی خزانچی نند کشور رونگٹا کے اغوا اور قتل کے بعد وہ جرائم کی دنیا کا بادشاہ بن گیا۔

 مختار انصاری کو زمانہ طالب علمی سے ہی بہت دبنگ نوجوان سمجھا جاتا تھا۔ 30 جون 1963 کو محمد آباد، ضلع غازی پور میں سبحان اللہ انصاری اور بیگم رابعہ کے ہاں پیدا ہونے والے مختار انصاری تین بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ مختار انصاری جرائم کی دنیا میں کب پہنچا، اس کی خبر دنیا میں اس وقت لگی جب وہ اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔

پھرپیسوں کی ضرورت تھی، جسے پورا کرنے کے لیے جنوری 1997 میں مختار انصاری نے منصوبہ بند طریقے سے نند کشور رونگٹا کو، جو اس وقت وشو ہندو پریشد کے قومی خزانچی تھے، کو ان کی رہائش گاہ سے اغوا کر لیا۔ ان کی رہائی کے لیے تین کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا گیا جو اس وقت بہت بڑی رقم تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ رقم ملنے کے بعد بھی نند کشور رونگٹا کو قتل کرکے اس کی لاش غائب کردی گئی جو آج تک برآمد نہیں ہوسکی۔ اس واقعے کے بعد مختار انصاری جرائم کی دنیا کا ایک نیا ستون بن کر ابھرا۔

اس کے بعد مختار انصاری مئو سے الیکشن لڑ کر ایم ایل اے بنے، جو مسلسل ایم ایل اے کا الیکشن جیتتے رہے۔ اس دوران مختار انصاری نے وارانسی پارلیمانی حلقے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر موہن مرلی منوہر جوشی کے خلاف لوک سبھا کا انتخاب بھی لڑے، لیکن انہیں بہت کم ووٹوں سے شکست ہوئی۔

 اس دوران مختار انصاری پورے پوروانچل میں مافیا کی دنیا کا بادشاہ بن چکا تھا۔ کوئلے کے کاروبار سے لے کر سرکاری ٹھیکوں تک کوئی بھی کام مختار انصاری کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ یہاں تک کہ ضلع مئومیں مختار انصاری پی ڈبلیو ڈی اور دیگر سرکاری ٹھیکوں کی تقسیم کا کام دیکھتا رہا۔

مجرمانہ دنیا میں سلطنت بڑھتی رہی اور مجرمانہ واقعات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا رہا۔ ایک درجن سے زیادہ قتل ہوئے جن میں بالواسطہ یا بلاواسطہ مختار انصاری کا نام ہی سامنے آیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *