[]
واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون 1955 میں ترمیم کر کے حکومت نے پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے ہندو، سکھ، جین، پارسی، بدھ اور عیسائی برادریوں کے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے یہ بل 9 دسمبر 2019 کو لوک سبھا میں پیش کیا تھا اور اسی دن یہ منظور بھی ہوگیا تھا۔ لوک سبھا میں اس کے پاس ہونے کے دو دن بعد 11 دسمبر 2019 کو راجیہ سبھا سے بھی اسے منظوری مل گئی تھی اور اگلے ہی دن صدر کی بھی منظوری مل گئی تھی۔