صیہونی وحشیانہ جرائم کی مرتکب ہوئی ہے/ اس کے حامیوں کا عالمی عدالت میں مواخذہ ہونا چاہیے

[]

مہر نیوز کے رپورٹر کے مطابق، ایران میں بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے فلسطین پر قبضے اور غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس جمعرات کی صبح ایرانی عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محسنی اژہ ای کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل کی غاصب حکومت نے 1948 سے اب تک ہر وہ جرم کیا ہے جو وہ کر سکی ہے، اس غاصب حکومت کے حامیوں کا آج احتساب اور مقدمہ کیوں نہیں ہونا چاہیے؟

محسنی اژہ ی نے کہا کہ آج فلسطین کے مظلوم عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ہیں لیکن بدقسمتی سے بہت سے ممالک نے ان جرائم پر آنکھیں بند کر لی ہیں، اور اگر کوئی ملک اپنا دفاع کرنا چاہتا ہے اور بین الاقوامی اداروں میں شکایت درج کروانا یا قرارداد پاس کرنا چاہتا ہے، تو وہی سفاک ممالک ممالک نہایت بے شرمی سے قراردادوں کو ویٹو کرتے ہیں۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ حد یہ ہے کہ ہلال احمر جو ہر جگہ آزادانہ طور پر خدمات فراہم کر سکتی ہے، لیکن غزہ میں اس پر پابندیاں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج مغربی ممالک خود قوانین بناتے ہیں اور ان کے اپنے مفادات کو انسانی قوانین کا نام دیتے ہیں لیکن آج دنیا کے لوگ کافی حد تک روشن خیال ہو چکے ہیں اور ان جرائم پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے مزید کہاکہ آج ہماری کمترین ذمہ داری یہ ہے کہ ان جرائم کو دنیا کے سامنے برملا کریں۔ انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کے ان جرائم کو آنے والی نسلوں کے لیے ریکارڈ کے طور پر محفوظ کیا جائے۔

ایرانی چیف جسٹس نے کہا کہ آج ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوئی ہے، ہمیں اس حوالے سے بین الاقوامی اداروں میں مقدمے اور شکایات درج کرنی چاہئیں، عوام کو متحرک کرنا چاہیے اور مظلوموں اور ظالموں کی نشاندہی کرنی چاہیے، ہم ان جرائم کو دیکھ کر لاتعلق نہیں رہ سکتے اور یہ جرائم کسی دین اور بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور یہ کسی رائج قانونی تعریف پر پورا نہیں اترتے لہذا اس قسم کے انتہائی وحشیانہ جرائم اور نسل کشی کے لیے ایک نئی تعریف وضع کرنا چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ آج فلسطین میں رونما ہونے والے واقعات کے حوالے سے اسلامی ممالک جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ صیہونیوں کے ساتھ اپنے تعلقات اور تجارت کو مکمل طور پر منقطع کر دیں اور صیہونی حکومت کے خلاف بین الاقوامی فورمز اور اداروں میں قانونی چارہ جوئی اور مقدمے دائر کریں اور دنیا بھر میں صیہونیوں کے جرائم کو بے نقاب کریں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *