[]
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وزیراعظم بننے کے بعد شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قیادت اور ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، ہم نے کبھی بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں، نواز شریف کی حکومت کا تین بار تختہ الٹا گیا مگر انہوں نے پاکستان کے مفادات کیخلاف کیخلاف بات کرنے کا سوچا بھی نہیں.
شہباز شریف نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی کہا پاکستان کھپے، نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کے خلاف بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی باری آئی تو پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے اندر ڈال دیا ، خواتین اور بچوں کیلئے انتہائی گرے ہوئے الفاظ استعمال کیے، پاکستان کی افواج کیخلاف زہر اگلا، 9مئی کو ریاستی اداروں پر حملے کیے۔
میاں شہباز شریف کے خطاب سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج کرتے رہے اور چور چور کے نعرے لگاتے رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم ملکر فیصلہ کرلیں تو ہمالیہ سے بلند اورسمندر سے گہرے چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، مگر ہمیں پہلے بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ چیلنجز ہیں کیا، ملک کا بجٹ 17ہزار ارب ہے، صوبوں کو دیکر صرف 7ہزار ارب بچتے ہیں، قومی اداروں کا خسارہ 600ارب ہے اور ہر سال ایک ہزار ارب کی بجلی چوری ہو رہی ہے، میں بجلی چوری کی بار کررہا ہوں گھڑی چوری کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے قرضوں کا حجم 800ارب ہوچکا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے جس کا سارا بوجھ غریب آدمی آٹھاتا ہے، ہم اس کینسر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، مہنگائی میں کمی اور روزگار میں اضافہ کریں گے، قرض آہستہ آہستہ ختم کریں گے، معاشی میدان میں کم از کم 5لاکھ نوجوانوں کو آرٹیفشل انٹیلی جنس کی خصوصی تربیت دینگے، چھوٹے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل فراہم کیے جائیں گے۔۔