[]
حیدرآباد: مدھیہ پردیش کے چیف منسٹر ڈاکٹر موہن یادو نے کسی کا نام لیے بغیر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ لیڈروں کو سپریم کورٹ سے رام مندر کے حق میں فیصلہ دینا ہضم نہیں ہوا اور ایسے لوگوں کو لیڈر بننے کا حق نہیں، جو ہماری ثقافت کو چالینج کرتے ہیں۔
ڈاکٹر موہن یادو کل رات سکندرآباد کے بی جے پی بوتھ ورکرس کی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ آج ہمیں اپنے ماضی، شاندار وراثت اور سناتن ثقافت پر جو فخر ہے وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے حاصل ہوا ہے۔
پاکستان کے سابق اور موجودہ وزرائے اعظم بھی تعریف کرتے ہیں کہ کاش ہمارے پاس بھی مودی جیسا کوئی لیڈر ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو لڑانے کا کام اگر کسی نے کیا ہے تو کانگریس نے کیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار کے لیے سیاست نہیں کرتی، اگر کسی پارٹی میں جمہوریت کے تحت چھوٹے سے چھوٹے کارکنوں کو بھی آگے لانے کی ہمت ہے تو وہ واحد بی جے پی ہی ہے، جو چائے بیچنے والے کو چائے کے اسٹال سے اٹھا کر ملک کا وزیراعظم بنا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص خاندان کے لوگوں نے اپنی پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، لیکن بی جے پی عوام کی طاقت کو لوگوں تک پہنچانا جانتی ہے، اسی لیے ایودھیا سے لے کر عرب تک بھی جئے شری رام کا نعرہ لگایا جا رہا ہے۔
کسی کا نام لیے بغیر ڈاکٹر یادو نے کہا کہ ایک مقامی لیڈر حیدرآباد سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوتے ہیں، وہ آج تک یہ ہضم نہیں کر پائے کہ سپریم کورٹ نے رام مندر کے حق میں فیصلہ کیوں دیا۔ ایسے لوگوں کو جو سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی نہیں مانتے عوام کو دیکھنا چاہیے اور انہیں سبق سکھانا چاہیے۔
ایسے لوگ، جو ہماری ثقافت کو چیلنج کرتے ہیں، انہیں لیڈر بننے کا حق نہیں ہے۔اس پروگرام میں مرکزی وزیر اور تلنگانہ بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی، مدھیہ پردیش کے انچارج مرلی دھر راؤ سمیت تلنگانہ بی جے پی کے کئی قائدین موجود تھے۔