کسان طویل احتجاج کیلئے تیار، 6 ماہ کا راشن اور ڈیزل ٹرالیوں میں موجود

[]

نئی دہلی: دہلی کی طرف مارچ کرنے والے ہزاروں کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ طویل احتجاج کے لئے تیار ہیں۔ کئی ماہ تک کافی ہونے والا راشن اور ڈیزل لے کر وہ دہلی کی سرحد پر پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں سیکوریٹی فورسس کی جابجا کھڑی کردہ رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہیں قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔

کسان سلسلہ وار مطالبات پر احتجاج کر رہے ہیں جس میں سب سے اہم ان کی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت یعنی (MSP) کے لئے قانون سازی شامل ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت ان کے صبر کا امتحان لے رہی ہے تاہم یہ امتحان انہیں اپنے مطالبات کی منظوری تک مظاہرے جاری رکھنے سے نہیں روک پائے گا۔

کسانوں نے بتایا کہ سوئی سے لے کر ہتھوڑے تک، ہمارے پاس اپنی ٹرالیوں میں ضرورت کی ہر چیز موجود ہے۔ ان میں پتھر توڑنے کے اوزار بھی شامل ہیں۔ ہم چھ ماہ کا راشن اپنے ساتھ لے کر اپنے گاؤں سے چلے ہیں اور مطالبات کی تکمیل تک دہلی کی سرحد پر ڈیرہ ڈال کر رہیں گے۔

ہمارے پاس کافی ڈیزل بھی موجود ہے۔ یہاں تک کہ ہریانہ کے اپنے بھائیوں کے لئے بھی ہم سامانا لے آئے ہیں۔ پنجاب کے گورداسپور کے ایک کسان ہربھجن سنگھ نے اپنے ٹریکٹر سے جڑی سامان سے لدی دو ٹرالیوں کو کھینچتے ہوئے یہ بات بتائی۔ 

کسانوں کا الزام ہے کہ ٹریکٹرس کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے ڈیزل کی سپلائی روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ مارچ کو ناکام بنانے کا حربہ ہے۔

ہربھجن سنگھ نے جو 2020 کے احتجاج کا بھی حصہ رہے ہیں، کہا کہ وہ اس بار اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پچھلی بار 13 مہینوں میں نہیں جھکے۔ ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ ہمارے مطالبات پورے کئے جائیں گے، لیکن حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ اس بار ہم اپنے تمام مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی واپس ہوں گے۔

واضح رہے کہ چندی گڑھ میں مودی سرکار کے وفد کے ساتھ دیر رات مذاکرات ناکام ہونے کے بعد کسانوں نے آج صبح فتح گڑھ صاحب سے اپنا مارچ شروع کردیا ہے تاہم دہلی سے کافی دور ہی انہیں روکا جارہا ہے۔ سیکوریٹی فورسس کے خلاف وہ سخت مزاحمت کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *