[]
گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا شرما نے کہا ہے کہ مغلیہ دورِ حکومت میں جن لوگوں کو زبردستی مسلمان بنایا گیا تھا انہیں مقامی افراد کا موقف مل سکتا ہے بشرط یہ کہ وہ اپنی اصل شناخت پر واپس ہوجائیں۔
شرما نے مقامی برادریوں کے لئے اراضی کے حقوق محفوظ کرنے ان کی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں ریاستی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہندوستان میں اسلام اتنی جلدی نہیں پہنچا تھا لیکن اگر آپ تبدیلیئ مذہب سے پہلے برادری کی بنیاد پر مقامی شخص ہونے کا موقف حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو مقامی ہونے کا موقف مل سکتا ہے۔
کئی افراد نے اپنی مرضی سے اسلام قبول نہیں کیا لیکن 17 ویں صدی کے مغل شہنشاہ اورنگ زیب کی تلوار کے ڈر سے قبول کیا تھا۔ لہٰذا انہیں واپس ہوجانا چاہئے۔ شرما نے کہا کہ بے زمین تارک وطن مسلمانوں یا بنگالی نژاد مسلمانوں کو مشن باسندھرا کے تحت اراضی نہیں ملے گی۔
اراضی ریکارڈس کو جدید تر بنانے حکومت آسام کی یہ پہل 2019 کی پالیسی پر مبنی ہے۔ تاکہ بے زمین مقامی افراد کو زمین الاٹ کی جائے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ میاں مسلمان یا بنگالی نژاد مسلمان آسام کے مقامی شہری نہیں ہیں۔ بنگالی نژاد مسلمانوں کو اکثر غیرقانونی تارکِ وطن کہا جاتا ہے۔
وہ آسام کے پسماندہ طبقات میں شامل ہیں۔ وہ آزادی سے پہلے سے ہی دریاؤں کے کناروں پر رہ رہے ہیں۔ شرما نے کہا کہ مشن باسندھرا، تارک وطن مسلمانوں کیلئے نہیں ہے۔ یہ مارواڑیوں، بہاریوں یا دیگر ریاستوں سے آنے والوں کیلئے بھی نہیں ہے۔ بے زمین افراد درخواست دے سکتے ہیں اور ضلع انتظامیہ انہیں پٹے دے گا۔