[]
حیدرآباد _ 7 فروری ( اردولیکس) تلنگانہ حکومت (ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتی) کے مشیر محمد علی شبیر نے اعلان کیا کہ کانگریس حکومت ان تمام پراجکٹ اور کاموں کو مکمل کرے گی جو سابقہ بی آر ایس دور حکومت میں زیر التواء رکھے گئے تھے تاکہ ایس سی، ایس ٹی بی سی ،اور اقلیتوں کی تیز رفتار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
شبیر علی چہارشنبہ کو حج ہاؤس نامپلی میں محکمہ اقلیتی بہبود ، وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس منعقد کرنے کے بعد میڈیا سے بات کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ‘گارڈن ویو وقف مال’ جو کہ گزشتہ 17 سالوں سے زیر التوا ہے، جلد مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ 2005 میں ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھرا ریڈی حکومت میں اس وقت کے اقلیتی بہبود کے وزیر کی حیثیت سے، انہوں نے 22 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرکے حج ہاؤس کے دونوں طرف دو زمین کے ٹکڑے خریدنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
‘گارڈن ویو وقف مال’ کی بنیاد 22 فروری 2009 کو رکھی گئی تھی اور تعمیر کا آغاز کیا گیا تھا۔ سات منزلوں اور دو تہہ خانوں کا ڈھانچہ کانگریس کے دور حکومت میں مکمل ہوا تھا۔ تاہم، شبیر علی نے کہا کہ پچھلی بی آر ایس حکومت نے تقریباً 10 سال تک اس منصوبے کو ہاتھ نہیں لگایا۔ نتیجتاً زیر تعمیر عمارت اتنی سرمایہ کاری کے باوجود بے کار پڑی ہے۔
شبیر علی نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے نئے ٹینڈرز طلب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ‘گارڈن ویو وقف مال’ میں ایک ریستوراں اور دیگر دفاتر ہوں گے۔ اسے ہر سال ایک ماہ تک عازمین حج کی رہائش کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ بقیہ 11 مہینوں میں، عمارت کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا، جس میں طلباء کو بورڈنگ کی سہولیات فراہم کرنا شامل ہے جو دور دراز سے سول سروسز اور دیگر امتحانات پڑھنے آتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریاست تلنگانہ کے 13,735 اماموں اور مؤذنوں کے اعزازیہ کی مد میں 7.35 کروڑ روپے کے بقایا جات جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزید ایک ماہ کے بقایا جات زیر التوا ہیں اور انہیں بھی جلد جاری کر دیا جائے گا۔
شبیر علی نے یہ بھی بتایا کہ حج سیزن 2024 کے لیے وسیع انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 10,000 عازمین جن میں پڑوسی ریاست کرناٹک، مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش کے لوگ شامل ہیں، حیدرآباد ایمبرکیشن پوائنٹ سے مقدس سفر کے لیے روانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کھانے، رہائش اور دیگر ضروریات کے لیے اعلیٰ درجے کے انتظامات کیے جائیں گے۔
وقف بورڈ کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں وقف املاک کی حالت کا مطالعہ کرنے کے لیے جلد ہی ایک تفصیلی جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ بی آر ایس حکومت نے وقف اداروں کو ان کے تحفظ کو یقینی نہ بنا کر برباد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ویجیلنس رپورٹس اور یہاں تک کہ وقف ریکارڈ جو سیل کر دیا گیا تھا، کی حیثیت معلوم نہیں ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ تمام جائیدادوں اور ان کے ریکارڈ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے جلد ہی ایک تفصیلی جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ مزید، انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں خالی جائیدادوں بشمول 317 وقف انسپکٹرز کی مرحلہ وار ایک سال کے اندر پُر کی جائیں گی۔
شبیر علی نے کہا کہ تلنگانہ میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کی کوششوں کا احیاء کیا جائے گا۔ انہوں نے سابق کے سی آر حکومت پر اردو اکیڈیمی اور اس کے کمپیوٹر مراکز اور لائبریریوں کو فنڈز اور افرادی قوت نہ دے کر تباہ کردیا ۔انہوں نے کہا کہ اردو اکادمی ایک ڈمی ادارہ بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈمی کو مضبوط کیا جائے گا۔
شبیر علی نے کہا کہ اقلیتی بہبود کا قلمدان خود چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے پاس ہے اور وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام اسکیموں کو صحیح طریقے سے نافذ کیا جائے اور تمام محکموں کو وقت پر مطلوبہ فنڈز ملیں۔