[]
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مطابق اتراکھنڈ اسمبلی میں پیش ہونے والا یونیفارم سیول کو ڈ کا بل غیر مناسب، غیر ضروری اور تنوع مخالف ہے، جسے اس وقت سیاسی فائدہ حاصل کرنے لئے عجلت میں لایا گیا ہے۔
یہ محض ایک دکھا وے اور سیاسی پروپیگنڈے سے زیادہ اور کچھ نہیں ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ جلد بازی میں لایا گیا یہ مجوزہ قانون صرف تین پہلوؤں پرمشتمل ہے۔
اول، شادی اور طلاق جن کا ذکر سرسری انداز میں کیا گیا،اس کے بعد وراثت کا معاملہ زیادہ تفصیل سے اور آخر میں عجیب طور پر لیوان ریلیشن شپ کے لیے ایک نئے قانونی نظام کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ ایسے تعلقات جو بلاشبہ تمام مذاہب کے اخلاقی اقدار پر اثر انداز ہوں گے۔
یہ مجوزہ قانون اس لحاظ سے بھی غیر ضروری ہے کہ جو فرد بھی کسی مذہبی پرسنل لا سے اپنے عائلی معاملات کو باہر رکھنا چاہتا ہے اس کے لئے ہمارے ملک میں اسپیشل میرج رجسٹر یشن ایکٹ اور سکسیشن ایکٹ کا قانون پہلے سے موجود ہے۔
انہوں نے کہا اسی طرح یہ مجوزہ قانون دستور کے بنیادی حقوق کی دفعات 25,26 اور 29 سے بھی متصادم ہے، جو مذہبی و تمدنی آزادی کو تحفظ فراہم کرتی ہیں۔