عراق میں امریکہ کے ساتھ کشیدگی پیدا کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی، ایران

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے سعید ایروانی نے کہا کہ امریکہ نے شام اور عراق پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران یمن کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کو یمن کی خودمختاری پر حملہ اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں سے خطے کی سلامتی خطرے میں پڑجاتی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کو اپنی ذمہ داریوں کو قبول کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اتحاد ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہا ہے۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ سیکورٹی کونسل کا ایک مستقل رکن اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل کرنے میں کوتاہی کررہا ہے۔

ایروانی نے کہا کہ ایران کو خطے میں پید اہونے والی کشیدگی پر شدید تشویش ہے۔ امریکہ شام میں اپنے حامیوں کے ذریعے جارحیت اور اس ملک کے اموال کی غارتگری میں مصروف ہے۔شامی عوام انتہائی بحران کا شکار ہیں۔ امریکہ نے 2003 میں عراق پر حملہ کرکے قبضہ کرنے کے بعد عراقی عوام کی خواہشات کا لحاظ نہیں رکھا اور غیر قانونی طور پر اپنی موجودگی کو یقینی بنایا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور نیٹو کو چاہئے کہ عراق میں عوام اور حکومت کی رائے کا احترام کرتے ہوئے فوجی انخلاء کرے۔ خطے میں موجود مقاومتی تنظیمیں خودمختار ہیں لہذا ان کی کاروائیوں کو ایران سے منسوب کرنا بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی بھی خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش نہیں کی۔ عراق میں  نہ ہمارا کوئی فوجی اڈا ہے ہے نہ کوئی فوجی مشیر البتہ شام کی حکومت کی رسمی درخواست پر دہشت گردی کے خلاف مشاورت کے لئے ہمارے فوجی عہدیدار موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں ایران کی فوجی تنصیبات پر حملے کی خبریں بےبنیاد ہیں۔ ان الزامات کی وجہ امریکی حملوں کو جواز فراہم کرنا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *