اردو اکیڈمی جدہ کے زیر اہتمام جلسہ تقسیم اسناد، بیسٹ‌اردو ٹیچر ایوارڈ و رسم اجرائی ازاد سونیر۔

[]

بتاریخ 29/جنوری 2024 ، بروز پیر ، بوقت دوپہر 2 بجے بمقام اردو مسکن روبرو چومحلہ پیالیس، شہر حیدر آباد ، ریاست تلنگانہ ميں اردو اکیڈمی جده کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان جلسہ تقسیم اسناد و رسم اجراء آزاد سوینر 2023 کا انعقاد عمل میں لایا گیا .

اس خوب صورت جلسہ میں بطور مہمانان خصوصی محترم حلیم بابر صاحب ( صدر بزم کہکشاں محبوب نگر) ، محترم حافظ محمد عبدالسلام صاحب(صدر اردو اکیڈمی جده سعودی عربیہ ) ، محترم فاضل حسین پرویز صاحب(ایڈیٹر گواہ) ، محترم سید خواجہ مکرم صاحب(ڈپٹی ایجوکشنیل آفیسر ، حیدر آباد) نے شرکت فرمائی.

جلسے کا آغاز مقرره وقت کے مطابق کامیاب طریقہ کار سے عمل میں لایا گیا ، جس کی صدارت جناب شیخ ابراہیم صاحب نے بخوبی نبھائی ، جبکہ جنرل سکریٹری کے فرائض کو محترم سلیم فاروقی صاحب نے انجام دیا اور محترم سید غازی الدین کوارڈینیٹر ،جو کہ اس جلسہ کی روح رواں شخصیت مانی جاتی رہی ہے ، جلسہ کو خوب صورت و دل کش انداز میں شرکاء کے روبرو پیش کیا.

جلسہ کی کاروائی کا آغاز ہمیشہ کی طرح تلاوت قرات کلام پاک کے اہتمام سے کیا گیا جس کو محترم شوکت الله غوری صاحب نے اپنی مفرح آواز میں پیش کیا ، بعداز محترم حافظ آمین الدین انصاری صاحب نعت خواں نے اپنی دل سوز آواز میں نعتیہ کلام پیش کیا جس میں ایک د ہقانی نعت سے جلسہ میں سما ں سا باندھ دیا . جس کی وجہ سے جلسہ میں دکنی بولی اور تہذیب کی رنگا رنگی جھلکنے لگی.

ڈاکٹر غوثیہ بانو صاحبہ نے اپنی دلکش آواز وانداز بیان سے تمام حاضرین کا دل جیت لیا اور پروگرام کے اختتام تک وہ فعال طریقہ کار سے اپنی نظامت کی ذمہ داری نبھاتی رہیں پے درپے خوب صورت اشعار کو پیش کرتی ہوئی محفل کو چار چاند لگا رہی تھیں محترمہ نے بہت بہترین اور قابل ستائش نظامت کی ـ

” زمین تو عقل مند لوگوں سے بھری ہوئی ہے

مگر درد مند لوگوں کی کمی ہے” ـ

درد مندی حقوق العباد کا خاصہ ہے جب معاشرہ یا سماج میں اس کی بہتات ہو جائے گی تو یہ معاشرہ ، سماج ہی نہیں بلکہ دُنیا جنت نشاں کا منظر پیش کرے گی . پس عمل صالح اور جذبہ ہمدردی سے ہی ہم ہر کسی کا دل جیت سکتے ہیں ہمارے بزرگان دین اور صوفیائے کرام نے انھی اصولوں کے تحت اپنی تبلیغ میں کامیابی کی منزل تک رسائی حاصل کی تھی ـ

موجوده دور میں وقت کا تقاضہ یہی رہا ہے کہ ہمیں انھیں بزرگان دین اور صوفیائے کرام کے اصولوں پر چلنا ہے ـ

تین دہوں سے سرگرم عمل رہنے والی فعال تنظیم اُردو اکیڈمی جده کے اہم اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے محترم غازی الدین نے کہا کہ اس اکیڈمی کا اہم مقصد اردو دانی اور اردو زبان دانی کا بچوں میں فروغ اور ترقی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے 9 مختلف مراکز سے اس اکیڈمی مختلف عنوانات کے تحت امتحانات منعقد کرتی آرہی ہے جس میں اہم عنوانات یہ ہیں 1. مدارس کے مابین تحریری و تقریری مقابلا جات 2 . زبان اور دین کے تئیں کوئیز مقابلا جات 3. مضمون نویسی .ان تمام اہم امور کے انعقاد کا صرف ایک ہی منشاء و مقصد رہا ہے کہ مسلم ہی نہیں غیر مسلم طلباء وطالبات ميں اُردو زبان وادب کا فروغ اور ترقی ہو اور ہر ممکنہ حد تک اکیڈمی کے ہر ذمہ دار نے اپنے حصہ کے فرائض کو بہترین انداز میں سرانجام دیتے ہوئے اس اہم کام کے لائحہ عمل میں خود کو شامل قرار دیا کہ منظم طریقہ کار اس کار خیر کو انجام دیا جانا چاہیے ، یہی نہیں سرکاری اور دینی مدارس میں نصابی وسائل اور بنیادی وسائل اور دیگر ضروریات اشیاء کو طلباء تک پہنچایا جارہا ہے ـ انھوں نے اساتذہ کے پیشہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یوں تو استادی پیشہ ہی ایوارڈ کا مسحق ہوتا ہے ، جب اس پیشہ کو اپنالیا جاتا ہے تو ہمیں بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں ـ صبروتحمل ، استقامت ، ہمدردی ، سمجھوتہ اور بھائی چارگی شائستہ گفتار ،اور دیگر کئی جذبات سے خود کو سنوارنا پڑتا ہے تب کہیں جاکر ہم ایک بہتر شہری یعنی ماڈل سیزن سماج اور ملک کو دے پا ئیں گے اس لئے معلم پیشہ کی قدر و منزلت کرنی چاہیے آج سماج میں اس پیشہ کی عزت گھٹتی جارہی ہے اس طرف توجہ مبذول کرنی ضروری ہے تاکہ سماجی برائیوں کا خاتمہ ہو سکے یہاں ہمیں اس طرف خاص خیال رکھنا ضروری ہے کہ ہر برائی کی جڑ ناخواندگی ہے اسی لئے تعلیم کو عام کیا جائے سکولس کی تعداد اور طلباء کی حاضری کے فیصد میں ترقی لائی جائے ـ اپنے پیشہ سے انصاف کرنا ہر معلم کا فرض اولين ہے اپنی مادری زبان کو عام کریں اور اپنے مدرسوں کو زوال پذیر ہونے سے بچائیں

 

جلسہ میں موجود نامور شخصیات نے اپنے بیان میں کہا کہ گھر کا ما حول دینی ہونا بے حد ضروری ہے جس کے لۓ ہمیں اپنے گھروں میں دینی کتب کا ذخیره رکھنا چاہیے اور دینی معلومات کا خزانہ اپنی مادری زبان اردو میں حاصل ہوگا ـ جو کہ ہماری معلومات میں اضافہ کا باعث بنے گا

اس جلسہ کو ہم ایک تحریک کے نام سے بھی موسوم کر سکتے ہیں ، اردو زبان وادب کے لئے مرحومین کی گراں قدر خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سید غازی الدین صاحب نے خود کو 2008 میں اس تنظیم کے ممبر کی حیثیت سے شریک ہونے کی بات کہی .

دیگر زبانوں پر عبور حاصل کرنا وقت کی ضرورت ہے لیکن اپنی ذاتی زندگی پر اسکو مسلط کرنا سراسر نادانی کہلائی جائے گی . کیونکہ جس قدر ہم اپنی مادری زبان میں ماہر نہیں ہوتے ہمیں دوسری زبانوں سے واقفیت بھی لاحاصل ہوگی .

اپنی تہذیب وثقافت اور اپنے دین کو قائم رکھنے کے لئے بچوں میں عربی زبان میں موجود بماری مقدس کتاب قرآن مجید کی سورتوں کو اردو میں ترجمہ کرکے بچوں کو یاد دلایا جائے تاکہ ہر آنے والے خطرات اور شیطانی وسوسوں سے بچے محفوظ ره پائیں ـ آگے کی تعلیم حاصل کرنے کے خواہش مند طلباء کا بھرپور تعاون کرنے کا اراده ظاہر کیا گیا اور اولیائے طلباء سے گذارش کی کہ اپنے بچوں کو صرف ڈاکٹر یا انجینئر کی حد تک ہی نہ رکھیں بلکہ انھیں ایسے مفید اور کارآمد عہدوں تک رسائی حاصل کرائیں جس سے صرف ایک فیملی نہیں بلکہ ایک سماج اور ساری قوم وملت مستفید ہوسکے ، اپنی طاقت اور قابلیت سے قوم کی حفاظت اور ترقی کے ضامن بن سکے ـ

 

” بس گئی ہے مرےاحساس میں یہ کیسی مہک

کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے”.

 

تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے تقسیم اسناد کا اعلان کیا گیا جس کے تحت پہلے اساتذه کر ام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نام گرامی اور علاقہ سے انھیں مدعو کیا گیا ، شال پوشی اور مومنٹو سے انہیں نوازا گیا ،اس کے بعد طلباء کو ان کی بہترین پیش کش پر انعامات سے نوازا گیا. واضح رہے کہ تین سو طلبہ نے اس سال اردو دانی اور اردو زبان دانی امتحانات میں شرکت کی اور امتیازی کامیابی حاصل کی۔

مدعوین کافی تعداد شریک تھے ، عشائیہ کے اہتمام سے اس دل کو چھو لینے والی ذہن کو معطر کرنے والی اور خیالات کو پاکیزه پیرہن دینے والی محفل کا اختتام عمل میں لایا گیا .

شیخ ابراہیم صاحب نے آنے والے دنوں میں دس اور تربیتی سنٹرس قائم کرنے کا تیقن دیا۔

خازن رفعت صدیقی صاحب اور سلیم فاروقی صاحب کی زبردست کوششوں اور کاوشوں سے اتنا بڑا پروگرام کامیابی کے ساتھ منعقد کیا گیا

مجموعی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے اردو اکیڈمی جده نے اُردو سیکھنے سکھانے اور اسکو عملی جامہ پہنانے میں حیدر آباد ہی نہیں اطراف و اکناف کے علاقوں میں اپنی فتح یا ظفریابی حاصل کررہی ہے اور میں پر امید ہوں کہ ایسے مفید و کارآمد اور زرین پروگراموں کا انعقاد اضلاع میں بھی سرانجام دیا جائے گا تا کہ اردو زبان وادب کا گہوارہ حیدرآباد کو مانا جاتا ہے اس سے منسلک اضلاع میں بھی ہماری مادری زبان وادب کا تحفظ لازمی مانا جاتا ہے اور اسی سے ہر طرف خوش حالی اور شادمانی قائم ہوگی

 

بعد ازاں بیسٹ اردو ٹیچر اوارڈ حاصل کرنے والوں کی گل پوشی، شال پوشی کی گئی اور مومنٹو پیش کیا گیا۔

اس موقع پر ایوارڈ حاصل کرنے والے خوش نصیب،

تہنیت یاسمین جی پی ایس کرماگڑا ،روبینہ سراج جی پی ایس اسٹیشن دبیر پورہ ،محمد رضی الدین احمد جی بی ایچ ایس مغل پورہ ،محمد شجاعت علی جی بی ایچ ایس عیدی بازار، شیخ شاہد علی حسرت جی بی پی ایس کندیکل گیٹ، محمد عبدالوحید جی پی ایس ٹپہ چبوترا ،شیخ عمران احمد ایم پی یو پی ایس سلورا ،رفعت اللہ غوری ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر، سید غازی الدین جی پی ایس رین بازار ،ڈاکٹر غوثیہ بانو وومنس یونیورسٹی کوٹی ،ساجدہ جمیل جی پی ایس رین بازار ،محمد حسام الدین جی جی پی ایس دبیرپوہ، نسرین سلطانہ جی پی ایس مومنان ،پروین بیگم ،فردوس فاطمہ، انور فاطمہ، شبانہ نصرت۔ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

شاہد علی حسرت نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور تمام سے اظہار تشکر کیا اور اردو اکیڈمی جدہ سے جڑے رہنے کی خواہش کی

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *