[]
حیدرآباد: سینئر کانگریس قائد سابق مرکزی وزیر رینوکاچودھری نے بی جے پی پرایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کو انتخابی ہتھیار میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے ک ہا کہ ابھی رام مندر کے کام مکمل ہونا باقی ہیں مگر جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 22جنوری کو رام کی مورتیوں کی تنصیب عمل میں لانے کا اعلان کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی اس حرکت کا شنکرآچاریوں اور مختلف مٹھوں سربراہان کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے۔ رینوکاچودھری نے کہا کہ اپنے شخصی مفادات کی تکمیل کیلئے بی جے پی کروڑوں ہندوؤں کے جذبات سے کھیل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کو اپنی طرز زندگی کے متعلق بی جے پی قائدین سے سیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ رام کے درشن کے لئے بی جے پی سے اجازت لینا ضروری بھی نہیں ہے۔ انہوں نے بی جے پی قائدین کی جانب سے رام کے درشن کیلئے دعوت نامہ کو کافی قراردئیے جانے پر برہمی ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ایسا کہنے کیلئے بی جے پی کو کس نے حق دیا ہے؟
ہندو عوام جب چاہے رام کے درشن کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ رام کی تعلیمات پرعمل کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا 22جنوری کو مورتیوں کی تنصیب کا پروگرام پارلیمنٹ انتخابات کو نظررکھتے ہوئے کیاگیا ہے اور یہ سب ووٹ بینک کی سیاست کا حصہ ہے۔
ان انتخابات میں بی جے پی رام کے نام کوانتخابی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے مگر کانگریس اس کھیل کو جاری رکھنے نہیں دے گی۔ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کو اکثریت حاصل ہوگی اور سیکولرازم کا تحفظ کیاجائے گا۔