[]
سری نگر: جموں وکشمیرنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے لئے دوبارہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے 2014کے انتخابات کے وقت بھی لوگوں کو ہوشیار کرنے کی کوشش کی لیکن اُس وقت لوگوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی اور نتائج آپ سب کے سامنے ہیں ، میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ دوبارہ غلطی مت کیجئے ان باتوں کا اظہار موصوف نے شیر کشمیر بھون جموں میں یک روزہ گجر بکروال کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ”چناﺅ آنے والے ہیں اور آپ (عوام)کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، آپ کو بہت سارے تماشے دکھائے جائیں گے، بہلانے اور پھسلانے کی کوششیں کی جائینگی، لیکن آپ کو صرف یہ بات یاد رکھنی ہے کہ اس بار آپ کو اپنی بنیادیں زندہ رکھنی ہیں۔
آج سوال یہ ہے کہ ہمارا وجود رہے گا یا نہیں رہے گا، مجھے بہت اچھی طرح یاد ہے 2014میں آپ نے جن لوگوں کو چُنا تھا اُنہوں نے آپ کے گھروں پر کیسے بلڈوز چلائے اور آپ کے آشیانے مسمار کردیئے۔“
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ یہاں کے باشندوں کو مٹھی بھر ریت نکالنے کی اجازت نہیں، سارے ٹھیکے باہر والوں کو دیئے جارہے ہیں، مزدور بھی باہر سے لائے جاتے ہیں،یہاں کی نوکریاں بھی باہر والوں کو دی جاری ہیں اور یہاں ہمارے بچے گھروں میں بے کار اور بے روزگاربیٹھے، نشوں کے عادی ہورہے ہیں، منشیات کے استعمال میں مبتلا ہورہے ہیں، اب تو سرکاری کی مہربانی سے گاﺅں گاﺅں شراب کی دکانیں کھل رہی ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر جموں وکشمیر کے عوام اب بھی نہیں سمجھیں گے تو اس سے بڑی بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے۔میں نے مرکزی زیر انتظام علاقوں کو ریاستیں بنتے ہوئے دیکھا ہے لیکن کبھی ریاست کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنتے نہیں دیکھا لیکن یہاں ایسا ہی کیا گیا اور ایک تاریخی ریاست کو ایک میونسپلٹی میں تبدیل کیا گیا۔ یہاں سارے افسر باہر کے، وہ آپ کے دکھ ، درد، اُمنگوں، احساسات اور جذبات کو کیا جانتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری حکومتوں کے دوران سکریٹریٹ میں لوگوں کو اتنا رش ہوتا تھا کہ کہیں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی یہاں تک کی وزراءکے گھروں پر بھی لوگوں آنے جانے میں رکاوٹ نہیں ہوتی تھی اور لوگوں کے مسائل حل ہوتے تھے لیکن آج عوام کی کہیں سنوائی نہیں، لوگوں کے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
اس سب کو بدلنا ہے اور اس میں سب کو ساتھ چلنا ہوگا۔ جموں کا ہندو ، مسلم، سکھ، عیسائی ایک جٹ ہوکر مقابلہ نہیں کریں گے تو مٹ جائیں گے۔ اس لئے ہمیں اتحاد میں رہنا ہے، کوئی بھی مذہب برا نہیں ہاتو، بس انسان برا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، جس دن آپ مایوس ہونگے اُس دن آپ ختم ہوجائیں گے، غلطیوں سے ہی انسان سیکھتا ہے۔ نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں نیشنل کانفرنس کی مضبوطی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی کمزوری سے جموں وکشمیر کمزور ہوجاتا ہے ، اور اگر ہم اس سے زیادہ کمزور ہوتو وہ اس ریاست کیلئے اچھا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ اگر اپنی زمینوں، اپنے آب و ہوا کو بچانا، روزگارکو بچانا ہے، بجلی کو بچانا ہے، اپنے آپ کو محفوظ رکھنا ہے تو نیشنل کانفرنس کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور پارٹی کے منشور کو گھر گھر پہنچائیں۔