[]
سیناپتی (منی پور): سابق صدر کانگریس راہول گاندھی نے اپنی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے دوسرے دن پیر کو عوام سے بات چیت میں کہا کہ کانگریس‘ منی پور کی جنتا کے ساتھ کھڑی ہے اور وہ ریاست کو پھر سے پرامن بنانا چاہتی ہے۔
کسٹم میڈ والوو بس میں آج صبح یاترا شروع کرتے ہوئے راہول گاندھی نے تھوڑی دور پیدل چل کرلوگوں سے ملاقات کی اور ان سے ان کے مسائل دریافت کئے۔ یاترا کی روٹ پر کئی لوگ جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے‘ قطار میں کھڑے تھے۔ راہول گاندھی کی بس کئی مصروف علاقوں سے گزری۔
لوگ انہیں ہاتھ ہلاکر ہیلو ہائے کررہے تھے۔ سیناپتی میں اپنی بس کی چھت سے عوام سے خطاب میں راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس‘ کنیاکماری تا کشمیر نکال چکی ہے جس کا مقصد ہندوستان کے عوام کو متحد کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بے حد کامیاب یاترا تھی۔ہم 4 ہزار کیلو میٹر پیدل چلے تھے۔ ہم مشرق تا مغرب ایک اور یاترا نکالنا چاہتے تھے۔
ہم نے طئے کیا کہ یہ یاترا منی پور سے شروع کی جائے تاکہ ہندوستان کے عوام کو احساس ہو کہ منی پوری عوام کتنی تکلیف سے گزررہے ہیں۔ راہول گاندھی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ نے اپنے ارکان ِ خاندان اور جائیدادیں گنوائیں۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم منی پور میں امن واپس لانا چاہتے ہیں۔
کانگریس قائد نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ منی پور میں جلد سے جلد امن قائم ہوجائے گا۔ ایکس پر پوسٹ میں کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہا کہ بھارت جوڑو نیائے یاترا کا دوسرا دن صبح 7:30 بجے سیوادل کی طرف سے روایتی پرچم کشائی سے شروع ہوا۔
یاترا کا آغاز اتوار کے دن تھوبال سے ہوا تھا۔ یاترا کے دوران راہول گاندھی سے ملاقات کرنے والی سیول سوسائٹی تنظیموں نے کہا کہ کانگریس کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں مطالبہ کرے کہ وزیراعظم نریندر مودی لوک سبھا الیکشن سے قبل منی پور کا دورہ کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ منی پور کو حساس‘ صاف و شفاف‘ جواب دہ اور مضبوط حکمرانی کی ضرورت ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سیناپتی میں لنچ کے لئے یاترا کے توقف کے دوران پریس کانفرنس میں یہ بات بتائی۔
راہول گاندھی نے منی پور یاترا میں متھرا کے ایک ٹرک ڈرائیور اور بہار کے ایک دکاندار سے بھی ملاقات کی۔ کانگریس قائد کنہیا کمار نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ یاترا کو ہندی کی صرف 2 سطروں ”جب دیش میں بہہ رہی ہو انیائے کی آندھی تب نیائے کے لئے لڑرہے ہیں راہول گاندھی“ میں سمیٹا جاسکتا ہے۔ کنہیاکمار نے پوچھا کہ سارا سیکوریٹی سسٹم اپنے پاس رکھنے کے باوجود وزیراعظم نریندر مودی منی پور کیوں نہیں آتے۔