[]
حیدرآباد: ریاستی وزیر جوپلی کرشنا راؤ نے 29دسمبر کو پیدا کوٹا پلی کے کنٹا راؤ پلی گاؤں میں بی آر ایس کے رکن ملیش کے قتل کو سیاست سے جوڑنے اور کانگریس کو مورد الزام ٹہرانے پرسابق ریاستی وزیر کے ٹی راماراؤ کے الزامات کی شدید مذمت کی اور کہاکہ بی آر ایس کے کارگذار صدر کو ملیش کے خاندان سے بات کریں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہم ملیش کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ہم نے ملیش کے قتل پر اس کے ارکان خاندان سے اظہار تعزیت بھی کیا اور حکومت ان کے ساتھ ہے اور اس قتل میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ جوپلی کرشنا راؤ آج یہاں سکریٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ 20 سالہ سیاسی کیئریئر کے دوران میں نے کبھی قتل کی سیاست کو فروع نہیں دیا ہے۔ میں نے 7 مرتبہ رکن اسمبلی حیثیت سے منتخب ہواہوں لوگ جانتے ہیں میں کیا ہوں۔ جوپلی کرشنا راؤ نے جو کولہاپور سے منتخب ہوئے ہیں‘ کے ٹی آر کو مشورہ دیا کہ وہ ان پر الزام عائد کرنے پہلے انہیں کولہاپور کے عوام سے معلومات حاصل کرناچاہئے تھا کہ میں کیسا آدمی ہوں۔
اس کے بجائے بی آر ایس قائد”اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے“کے محاورے کی طرح ان پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کے ٹی آر کو زیب نہیں دیتا کہ ہم جیسے لوگوں پر جھوٹے الزام عائد کریں۔ الزام لگانے سے پہلے اپنے ضمیر سے پوچھیں؟۔ پولیس اس معاملہ میں پہلے ہی ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہے۔
اس کے باوجود کے ٹی آر اور بی آر ایس قائدین‘ اس واقعہ پر سیاست کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مقتول بی جے پی کا ممبر تھا اور انتخابات سے قبل وہ بی آر ایس میں شامل ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنا خطرناک ہے۔ انتخابات میں ناکامی پر دوسروں پر الزامات عائد کرنا بی آر ایس قائدین کی عادت بن گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مقتول ملیش اور ملزم نریش کا آپس میں گہرا تعلق تھا لیکن سروے نمبر499 میں دونوں کی دیڑھ ایکر اراضی تھی لیکن نریش نے نصف ایکر بھی اپنے نام منتقل نہیں کی تھی اور پوری دیڑھ ایکر اراضی کو دھرانی میں منتقل کرالیاتھاجس کی وجہ دونوں میں شدید اختلافات پیدا ہوئے اس دوران انتخابات سے قبل ملیش کا سابق رکن اسمبلی ہرش وردھن ریی کی موجودگی میں بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرنا شکوک و شبہات کو ظاہر کرتاہے ملیش کا قتل در اصل اراضی کا جھگڑا تھااس کوسیاست سے جوڑ کر کانگریس کو بدنا م کرنے کی وہ شدید مذمت کرتے ہیں۔