[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی عسکری امور کے تجزیہ کار یوسف الشرقاوی نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت نے الاقصی طوفان کے آغاز سے لے کر اب تک مختلف قسم کے مہلک ہتھیاروں اور ممنوعہ گولہ بارود کا استعمال کیا ہے۔ اور7 اکتوبر کے آپریشن کے بعد غاصب رجیم نے ہتھیاروں کی کھپت بڑھانے کے لیے مقبوضہ علاقوں سے باہر ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کے علاوہ فوجی سازوسامان کے داخلے کے لئے امریکہ سے خصوصی رابطہ کیا۔
جنرل شرقاوی نے اس بات پر زور دیا کہ غاصب صیہونی فوج تمام روایتی ہتھیار استعمال کر چکی ہے اور امریکہ نے بھی اپنے بعض جدید ہتھیاروں کو غزہ کی پٹی میں آزمائشی بنیادوں پر استعمال کیا ہے۔
صیہونی رجیم نے 220 سے زائد خصوصی پروازیں چلا کر امریکہ سے غزہ کے خلاف خصوصی میزائل اور راکٹ کی فراہمی کے لئے مدد لی ہے۔ اس کے علاوہ آئرن ڈوم سسٹم سے متعلق میزائلوں کی ایک بڑی مقدار اور “فلاخن داؤد” اور “ہٹس” دفاعی نظام بھی امریکہ نے فراہم کیے ہیں۔ مزید برآں واشنگٹن نے پیٹریاٹ میزائلوں کی ایک قابل ذکر تعداد بھی فراہم کی ہے۔
عسکری امور کے اس ماہر نے غزہ جنگ میں امریکہ اور صیہونی رجیم کی طرف سے استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور جنگی آلات کی فہرست اور تفصیلات مرتب کی ہیں جو درج ذیل ہیں:
1: جنگی طیارے
قابض صیہونی فوج غزہ کے خلاف فضائی حملوں میں متعدد طیاروں بالخصوص F-35، F-15 اور F-16 کا استعمال کرتی ہے۔ اپاچی اور کوبرا ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ جدید جاسوس طیارے اور بغیر پائلٹ کے ڈرون اس جنگ میں استعمال ہونے والے دیگر عسکری آلات ہیں۔
اس کے علاوہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت نے غزہ کی جاسوسی کے لیے برطانوی اور جرمن ڈرونز کا استعمال بھی کیا تاکہ وہ اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں سراغ لگایا جا سکے۔
2: بھاری ہتھیار
اس فلسطینی عسکری ماہر کا مزید کہنا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ کی جنگ میں متعدد دیگر جدید ٹینکوں کے ساتھ مرکاوا 2 اور 4 ٹینک اور نمر بکتر بند گاڑیوں کی نئی نسل کا استعمال کرتی ہے۔
علاوہ بر این غزہ میں مخصوص اہداف پر حملہ کرنے کے لیے اسرائیلی توپ خانہ بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر توپ خانے 155 ملی میٹر توپیں اور 105 ملی میٹر کی ہووٹزر توپیں رکھتے ہیں۔
3: ہلکے ہتھیار
صہیونی فوج غزہ کی جنگ میں ہلکے اور جدید ہتھیاروں کا وحشیانہ استعمال کرتی ہے جن میں M16 ہتھیار، میڈیم مشین گنز اور خصوصی سنائپر ہتھیار شامل ہیں۔
انجینئرنگ یونٹ
حالیہ جنگ میں انجینئرنگ یونٹ کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، کیونکہ صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں سرنگوں کو تباہ یا اڑانے کی کوشش کر رہی ہے، اس کے علاوہ ٹینکوں کی پیش قدمی کے لئے غزہ میں عمارتوں کو تباہ کرنے کے لئے اپنے انجینئرنگ یونٹ کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔
بحریہ
قابض صیہونی فوج ساحلی علاقوں میں پیش قدمی کرنے والے ٹینکوں کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کے باران راکٹوں کے ساتھ بحری آلات بشمول بحری جہاز اور کشتیوں کا استعمال کرتی ہے۔
بموں اور مارٹروں کا وحشیانہ استعمال
قاتل صیہونی رجیم غزہ کی پٹی میں ٹاورز اور مخصوص عمارتوں کو نشانہ بنانے کے لیے جدید ترین مارٹر استعمال کرتی ہے۔ نیز ایسے بم جو رہائشی علاقوں میں بہت زیادہ تباہی پھیلاتے ہیں، جیسے کنٹرولڈ بم اور سفید فاسفورس غزہ میں استعمال کئے گئے ہیں۔
اسرائیل وسیع پیمانے پر اینٹی آرمر بموں کو زیر زمین کنکریٹ کی تنصیبات جیسے پناہ گاہوں اور سرنگوں میں گھسنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ ان میں سے بہت سے ہتھیاروں کو غزہ کی پٹی میں آزمانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ امریکہ انھیں مستقبل میں یوکرین یا دنیا کے دیگر حصوں میں استعمال کیا جا سکے۔
مصنوعی ذہانت
عسکری امور کے اس ماہر کے بیان کے علاوہ الجزیرہ نیوز چینل نے صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت میں شائع ہونے والے مضمون کا حوالہ دیا ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں پہلی بار نئے اور ہدف کو انتہائی درست نشانہ بنانے والے امریکی مارٹر استعمال کیے گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو امریکہ سے 100 جاسوس ڈرون ملے ہیں جو مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا کی بنیاد پر کام کرتے ہیں اور یہ ان امریکی ڈرونز کے علاوہ ہیں جنہیں صیہونی حکومت پہلے سے استعمال کر رہی ہے۔
اس صیہونی رپورٹ کے مطابق اسرائیل دو نئے شاور لانچ مارٹر، Liv اور Matador مارٹر بھی استعمال کر رہا ہے جو اسرائیلی فوج کے قبضے میں موجود وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے مارٹر ہیں۔
اس کے علاوہ نائٹ ویژن آلات اس جنگ میں صیہونی فوج کے زیر استعمال دوسرے مہلک جنگی ہتھیار ہیں جو رکاوٹوں اور اشیاء کی 3D تصویر فراہم کرتے ہیں اور جنہیں طویل عرصے تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔