[]
گوپال رائے نے کہا کہ اس نوٹس سے یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ اروند کیجریوال لوک سبھا انتخاب کی تشہیر اور انتخاب کی تیاریاں نہ کر سکیں، اس سے روکنے کے لیے ای ڈی کو ایک ہتھیار بنایا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ای ڈی ایک فرنٹل ادارہ کی طرح کام کر رہا ہے، جبکہ ای ڈی ایک آئینی ادارہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئینی ادارہ کا نوٹس وزیر اعلیٰ کے پاس پہنچنے سے پہلے میڈیا میں ظاہر کر دی جاتی ہے۔ ای ڈی کی نوٹس وزیر اعلیٰ تک نہیں پہنچی ہے اور ہمیں میڈیا سے نوٹس بھیجے جانے کی خبر مل گئی کہ ای ڈی کی چوتھی نوٹس جاری ہو گئی ہے۔ بغیر سر پیر کے ایک سیاسی مقصد سے اروند کیجریوال کو روکنے کے لیے بار بار یہ لوگ جو نوٹس بھیجتے جا رہے ہیں، اسے بند کرنا چاہیے۔