پارٹی کو دوبارہ ٹی آر ایس سے موسوم کرنے کا مطالبہ، نام کی تبدیلی شکست کی اہم وجہ

[]

حیدرآباد: حالیہ اسمبلی انتخابات میں شکست اٹھانے کے بعد بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے قائدین اور کیڈر کے پارٹی ہائی کمان پر پارٹی کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے دوبارہ ٹی آر ایس سے موسوم کرنے کے مطالبہ پر دباؤ میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

 پارٹی ذرائع کے مطابق کئی کارکنوں نے بی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی آر جو پارٹی سربراہ و سابق چیف منسٹر کے سی آر کے فرزند ہیں، کو تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے نام سے ”تلنگانہ“ حذف کرنے سے ظاہری طور پر ریاست کے عوام سے ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

 بی آر ایس کے سینئر قائدین جن میں کے ٹی آر بھی شامل ہیں، 3جنوری سے پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ہر روز ایک پارلیمانی حلقہ کے قائدین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے اسمبلی الیکشن میں بی آر ایس کی شکست کے اسباب وعلل کا جائزہ لے رہے ہیں اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کی کامیابی اور استحکام کیلئے کیڈر اور قائدین سے تجاویز طلب کئے جارہے ہیں۔

 پارٹی کے ہر ایک اجلاس میں چند قائدین اور کیڈر، سینئر لیڈر شپ سے یہ کہہ رہا ہے کہ پارٹی کا نام ٹی آر ایس سے تبدیل کیاجائے۔ ان کا احساس ہے کہ تلنگانہ کے بغیر پارٹی کا نام بھی عوام سے دور ہوجانے کا ایک سبب ہے۔ پارٹی کے نام میں لفظ ”تلنگانہ“ تھا تب تک ہم ریاست کے عوام سے جڑے تھے مگر پارٹی کے نام سے تلنگانہ کو حذف کرنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ عوام سے ہمارا رابطہ ومنقطع ہوگیا ۔

بی آر ایس کے ایک سینئر قائد نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ پارٹی کے ایک اور قائد نے کہا کہ اگر چیکہ وہ پارٹی کے نام کی تبدیلی کے خلاف تھے مگر ہم راؤ کی طرح کے چندر شیکھر راؤ کی طرح آواز اٹھانہیں سکتے۔ کے سی آر، سخت گیر فیصلہ لینے اور ناقابل تسخیر کے طور پر ابھر نے کیلئے جانے جاتے ہیں۔

اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کی شکست کی 5اہم وجووہات میں پارٹی کے نام کی تبدیلی بھی ایک وجہ ہے۔ سال2022 میں پارٹی کو تلنگانہ کے باہر ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی وسعت دینے کے مقصد کے خاطر پارٹی کے نام کو تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) سے بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) میں تبدیل کیا گیا تھا۔

 مگر پارٹی قیادت کے اس اقدام سے اسمبلی انتخابات میں بی آر ایس کو غیر متوقع شکست ہوئی تاہم حقیقی صورتحال چند مہینوں میں واضح ہوجائے گی۔ غیر منقسم آندھرا پردیش میں تشکیل تلنگانہ سے قبل  بی آر ایس (اُس وقت کی ٹی آ رایس) ایک اہم طاقت تھی اس وہ پھر ایس پی کے ساتھ تلنگانہ مفادات کے چمپئن تھی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *