[]
ترواننت پورم: صدر کیرالا پردیش کانگریس و رکن لوک سبھا کے سدھاکرن نے جمعہ کے دن کہا کہ ایودھیا مسئلہ 1987 میں بگڑنے لگا تھا۔
اُس وقت سی پی آئی ایم کے بزرگ رہنما ای ایم ایس نمبودری پد نے رائے دی تھی کہ مسئلہ کی یکسوئی کے لئے بابری مسجد کو ڈھادینا چاہئے۔
1989 میں وی پی سنگھ حکومت کو سی پی آئی ایم اور بی جے پی نے سہارا دیا تھا۔ اُس وقت مسئلہ مزید بگڑگیا تھا۔
سی پی آئی ایم کا انڈیا بلاک میں اپنا نمائندہ نہ بھیجنا بی جے پی سے اس کے خفیہ تعلق کو ظاہر کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ 5 مرکزی ایجنسیوں کی تحقیقات کے باوجود چیف منسٹر کیرالا پی وجین کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔
ایس این سی لولین کیس 37 مرتبہ ملتوی ہوا۔ سدھاکرن سی پی آئی ایم کے اس دعویٰ پر ردعمل ظاہر کررہے تھے کہ اس کے دباؤ کی وجہ سے کانگریس نے ایودھیا میں رام مندر کی افتتاحی تقریب سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج سی پی آئی ایم کو صرف 2 لوگ خسر اور داماد (وجین اور ریاستی وزیر پبلک ورکس پی اے محمد ریاض) چلارہے ہیں جبکہ کانگریس بڑی جمہوری سیاسی جماعت ہے‘ جہاں فیصلے تبادلہ ئخیال کے بعد لئے جاتے ہیں۔