[]
سوال:- میرا مکان پرانے شہر میں ہے، اور میرے دوست کا مکان ٹولی چوکی میں ہے، ا ور ہم دونوں آپس میں اس طرح معاملہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے مکان میں آجائے ،اور میں اس کے مکان میں؛
کیوں کہ اس کا کاروبار پرانے شہر میں ہے، اور میرا کاروبار اس کے مکان کے نزدیک ہے ،اور یہی ایک دوسرے کے مکان کا کرایہ سمجھا جائے ، کیا یہ صورت درست ہے؟ ( خلیل احمد، کرنول)
جواب: – مکان سے کسی معاوضہ کے بدلے فائدے اٹھانا فقہ کی اصطلاح میں اجارہ ہے ، یعنی یہ کرایہ داری کا معاملہ ہے اور اجارہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ یا تو پیسوں سے کرایہ مقرر ہو، یا ایسی منفعت سے جس کی نوعیت الگ ہو ،
مثلا مکان کا کرایہ ملگی کو بنایا جائے ،یا سواری کا کرایہ مثلا کپڑے کی سلائی کو بنایا جائے ، ایک ہی نوعیت کی منفعت کو ایک دوسرے کے لئے کرایہ نہیں بنایا جاسکتا ہے ؛
اس لئے مکان میں رہائش ، مکان میں رہائش کا کرایہ نہیں ہوسکتی: و إجارۃ المنفعۃ بالمنفعۃ تجوز إذا اختلفا جنسا کإستئجار سکنی دار بزراعۃ أرض، وإذا اتحدا لا تجوز کإجارۃ السکنی بالسکنی(درمختار مع ردالمحتار: ۹؍۸۵)؛
البتہ آپ اس معاملہ کو اس طرح طے کریں کہ اپنے مکان کا کرایہ روپیوں میں مقرر کریں اور روپیوں کی اسی مقدار میں ان کے مکان کو کرایہ پر حاصل کرلیں ، تو اب یہ دو الگ معاملات ہوجائیں گے اور جواز کے دائرہ میں آجائیں گے۔