رام مندر کے افتتاح پر بی جے پی کی سیاست سے ہندو منقسم:سدارامیا

[]

بنگلورو: چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کی تقریب پر بی جے پی کی سیاست ہندوؤں کو جوڑنے کے بجائے انہیں تقسیم کررہی ہے۔ اس ضمن میں اپنے ایک صحافتی بیان میں سدارامیا نے رام مندر کے افتتاح کی تقریب میں شرکت سے گریز کرنے کانگریس کے موقف کی تائید کی۔

 انہوں نے کہا کہ رام مندر ٹرسٹ کے سکریٹری کا یہ بیان کہ رام مندر میں شائیواز اور شکتاز کی کوئی طاقت نہیں ہوگی‘ ایک تنازعہ کو جنم دیا ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو یہ تمام شائیوا بھکتوں کی توہین ہوگی۔ یہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ ملک کے 4 شنکر آچاریہ پیٹھوں نے شری رام مندر کے افتتاح کی تقریب کے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیاست کے لئے رام مندر کا بے جا استعمال نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی سی سی صدر ملیکارجن کھرگے‘ سینئر لیڈر سونیا گاندھی  اور لوک سبھا میں قائد اپوزیشن ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے رام للّا کی مورتی کی تنصیب کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے۔ میں اس فیصلہ کی حمایت کرتا ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور سنگھ پریوار نے ایک مذہبی پروگرام کو پارٹی کا پروگرام بنادیا ہے۔ یہ تقریب مذہب اور ذات پات کی حدود سے بالاتر ہونی چاہئے تھی اور اس میں سب کو شامل کیا جانا چاہئے تھا لہٰذا انہوں نے شری رام اور 140 کروڑ افراد کی توہین کی ہے۔

یہ ہندوؤں کے ساتھ غداری ہے کیونکہ اسے ایک سیاسی مہم تک محدود کردیا گیا ہے۔ سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس قائدین جو ہندو مذہب‘ کلچر اور رسومات پر لکچر دیتے رہتے ہیں‘ وہ بے نقاب ہوچکے ہیں کیونکہ وہ ایک نامکمل مندر کے وزیراعظم مودی کے ہاتھوں افتتاح پر خاموش ہیں۔

 جس دن سے یہ تنازعہ شروع ہوا ہے‘ کانگریس پارٹی رام مندر کے بارے میں اپنے موقف پر جمی ہوئی ہے۔ہم اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ عدالت کا فیصلہ قبول کیا جائے گا۔ اس معاملہ میں کوئی اُلجھن نہیں ہے حتیٰ کہ مسلم بھائیوں نے بھی عدالت کا فیصلہ قبول کرلیا ہے اور عدلیہ پر اپنے ایقان کو ثابت کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی میں جن کی حکومت کے 10 سال مکمل ہورہے ہیں‘ یہ اعتماد نہیں ہے کہ اپنی کامیابیوں کے ساتھ عوام کے سامنے جائیں بلکہ وہ لوک سبھا انتخابات سے قبل نامکمل رام مندرکا افتتاح کرتے ہوئے ہندو لہر پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اپنی ناکامیوں کو چھپارہے ہیں۔ لوگ ان کی حمایت نہیں کریں گے۔ لوگوں نے پہلے ہی حساب کتاب مانگنا شروع کردیا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *