[]
حیدرآباد: تلنگانہ کی اصل اپوزیشن بی آرایس پارٹی کے اجلاسوں میں پارٹی کے لیڈروں سے موصول شکایات اور تجاویز کا سابق وزیراعلی و پارٹی سربراہ کے چندرشیکھرراو تجزیہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کئی لیڈروں سے اس خصوص میں فون پر بھی بات کی ہے۔اپنے گھر پر آرام کرنے والے کے چندرشیکھرراو کو پارٹی کے ان اجلاسوں کی روئیداد سے واقف کروایاجارہا ہے۔
پارٹی کوتنظیمی سطح پر مستحکم کرنے کا فیصلہ کرنے والی بی آرایس جلد ہی اپنی پارٹی کے لیڈروں کے لئے تربیتی کلاسس منعقد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ساتھ ہی ضلعی پارٹی حدود میں پارٹی کو مستحکم کرنے کے اقدامات پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
ریاست میں اپنے اقتدار کی ہیٹ ٹرک کرنے کا دعوی کرنے والی بی آرایس کو حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں شکست کاسامنا کرناپڑاتھا جو اب لوک سبھاانتخابات پرتوجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔پارٹی کے لیڈروں نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے والے لیڈروں کو پارٹی کے برسراقتدارہونے کے دوران نظراندازکردیاگیاتھا۔
سرکاری فلاحی پروگراموں کے فوائد براہ راست فراہم کرتے ہوئے پارٹی کے لیڈروں اورکارکنوں کی شمولیت ختم کی گئی تھی جس سے پارٹی لیڈروں میں ناراضگی دیکھی گئی تھی۔ساتھ ہی کئی لیڈروں کا خیال ہے کہ پارٹی کا نام تلنگانہ راشٹراسمیتی سے بدل کربھارت راشٹراسمیتی کرنے سے بھی تلنگانہ میں پارٹی کے وجود سے محرومی کی صورتحال پیدا ہوئی۔
ڈبل بیڈروم مکانات،ضرورت مندوں کو نہ دینے،قرضوں کی معافی نہ ہونے کے بشمول دلت بندھواوربی سی بندھو جیسی اسکیمات پر مناسب عمل نہ کرنے سے پارٹی کونقصان پہنچاہے۔کئی لیڈروں کا کہنا ہے کہ نامناسب کام، مخالفین کے جھوٹے پروپگنڈہ کا مناسب طورپر جواب نہ دینے، پارٹی میں گروپ بندی اس کی شکست کا سبب بنی ہیں۔
بعض افراد سے تحریری طورپر رائے حاصل کی جارہی ہے۔سابق ریاستی وزرا ہریش راو، کے تارک راما راو کے بشمول سینئرلیڈروں کی جانب سے اس پر ردعمل ظاہر کیاجارہا ہے۔ان غلطیوں کو درست کرتے ہوئے پارٹی کو تنظیمی سطح سے مستحکم کرنے اور لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں پر پارٹی اقدامات کررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق دیہی سطح سے ریاستی سطح تک کمیٹیوں کی تشکیل کے ذریعہ بیشتر اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔پارٹی کیڈرکیلئے تربیتی کلاسس کے بشمول ضلعی سطح پر پارٹی دفاتر کو بھی مستحکم کرنے کا لائحہ عمل تیارکیاجائے گا۔پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کی ان تجاویز اور رائے کا کے چندرشیکھرراو تجزیہ کررہے ہیں۔حال ہی میں انہوں نے عادل آباد کے بعض پارٹی لیڈروں سے فون پر بات بھی کی ہے۔ساتھ ہی وہ یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ کس ضلع سے کون کون لیڈر اجلاسوں میں شریک ہورہے ہیں۔