کیا ماں سوچنا سیٹھ نےبچے کا قتل کا منصوبہ بنایا تھا؟

[]

گوا کے پولیس افسران نے بتایا کہ تقریباً 12 گواہوں کے بیانات کو دوبارہ جوڑا گیا اور بچے کے قتل کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا&nbsp;</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

گوا کے اپارٹمنٹ سے ملنے والے سراغ جہاں ایک 39 سالہ اسٹارٹ اپ بانی نے مبینہ طور پر اپنے چار سالہ بیٹے کا گلا گھونٹ دیا تھا اس سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔پولیس نے بدھ کے روز احاطے سے ملنے والی کھانسی کے شربت کی خالی بوتلوں پر مبنی بتایا۔

نیوز پورٹل ’دی ہندوستان ٹائمس‘ پر شائع خبر کے مطابق پولیس نے یہ بھی کہا کہ سوچنا سیٹھ – جس نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے کی لاش کو ایک ٹرنک میں چھپا دیا تھا جسے اس نے دو ریاستوں میں پھیلے ہوئے ڈرامائی آپریشن میں گرفتار کیا۔ یہ اس وجہ سے وقت پر ٹیکسی پکڑی جا سکی کیونکہ راستے میں ایک ایکسیڈنٹ کی وجہ سے لمبا جام لگا ہوا تھا ۔

واضح رہے بچے  کے والد، پی آر وینکٹ رمن بدھ کو انڈونیشیا سے ہندوستان واپس آئے اور اپنے بیٹے کی آخری رسومات بنگلور میں ادا کیں۔ پولیس حکام نے کہا کہ ممکنہ طور پر وہ ہفتے کے آخر تک تفتیش میں شامل ہو جائے گا۔

گوا کے پولیس افسران نے کہا کہ تقریباً 12 گواہوں کے بیانات دوبارہ جوڑے گئے، اور شمالی گوا کے کینڈولم میں واقع سول بنیان گرانڈے ہوٹل کے کمرے کی صفائی پر  ب بینڈریل سیرپ یعنی  کھانسی کے شربت کی دو خالی بوتلیں ملی ہیں ۔

تحقیقات کے انچارج ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا’’دونوں بوتلیں ہوٹل کے استقبالیہ سے منگوائی گئی تھیں اور خالی تھیں، ممکنہ طور پر بچے کو دی گئی تھیں…ہمیں شبہ ہے کہ یہ پہلے سے منصوبہ بند قتل تھا۔ ملزم سے مزید پوچھ گچھ اس معاملے پر کچھ اور روشنی ڈالے گی۔‘‘

ہوٹل کے منیجر گگن گمبھیر کے پولیس کو دیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ 7 جنوری کو شام 4 بجے کے قریب سیٹھ نے بینڈریل سیرپ کی دو بوتلیں منگوائیں اور یہ کہا کہ وہ کھانسی میں مبتلا ہے۔ پولیس نے کھانسی کے شربت کے استعمال کی تصدیق کے لیے لڑکے کا وسرا محفوظ کر لیا ہے، اور اب وہ سیٹھ کی کال ڈیٹیل کے ریکارڈ کو بھی دیکھ رہی ہے۔

چتردرگا کے ایک اسپتال میں منگل کی رات کو کیے گئے بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر بچے کی موت تکیے کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دم گھٹنے کی وجہ سے چہرہ اور سینہ سوج گیا ہے اور ناک سے خون بہہ رہا ہے۔ لڑکے کی موت گلا دبانے سے ہوئی ہے۔ ایک تکیہ کا استعمال کیا گیا تھا۔ گلا گھونٹنے کے دوران بچے کا جدوجہد کرنا فطری بات ہے، لیکن اس کے کوئی واضح نشان نہیں ہیں، اور جسم پر کھرونچ کے کوئی نشان نہیں ہیں۔

اس سنگین جرم کا پردہ فاش اس وقت ہوا جب سیٹھ کو پیر کی سہ پہر کرناٹک کے چترددرگا ضلع میں، بنگلورو سے تقریباً 160 کلومیٹر دور، ایک ڈرامائی کارروائی کے بعد پکڑا گیا، جس میں گوا کے پولیس افسران نے ٹویوٹا انووا کے ڈرائیور سے رابطہ کیا، اس نے کونکنی میں اس سے بات کرتے ہوئے اسے قریبی پولیس سٹیشن جانے کو کہا ۔لیکن کیب ڈرائیور سے مزید پوچھ گچھ نے انکشاف کیا کہ چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے آپریشن کی کامیابی کا دارومدار غیر معمولی حالات پر ہے یعنی ہائی وے پر ٹریفک جام۔

8 جنوری کی آدھی رات کو، سیٹھ نے اصرار کیا کہ اس کے لیے بنگلور جانے کے لیے ایک ٹیکسی کا انتظام کیا جائے، اس کے باوجود کہ ہوٹل کے عملے نے کہا کہ پروازیں سستی ہو گی۔ تب رائے جان ڈی سوزا سے رابطہ کیا گیا اور اس نے30,000 روپے کے کرایہ پر سفر کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

ڈی سوزا نے ایچ ٹی کو بتایا’’ہمیں ٹرک کے حادثے کی وجہ سے چورلا گھاٹ کے ساتھ ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت، میں گاڑی سے باہر نکلا تھا اور وہاں موجود پولیس سے پوچھا کہ اسے کلیئر ہونے میں کتنا وقت لگے گا۔ کہنے لگے تین چار گھنٹے۔ میں نے سوچنا سیٹھ کو  صورتحال سے آگاہ کیا اور اسے واپس گوا ہوائی اڈے پر لے جانے کی پیشکش کی جہاں سے وہ فلائٹ پکڑ سکتی تھی۔ لیکن اس نے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ بنگلور جانا چاہتی ہے چاہے اس میں کتنا وقت لگے ۔‘‘

اگلی صبح، ڈی سوزا کو گوا پولیس کی طرف سے صبح 10.45-11 بجے ایک فون کال موصول ہوئی، جب اسے فون سیٹھ کو دینے کو کہا گیا۔ تب تک پولیس کو لڑکے کے ٹھکانے کے بارے میں پہلے ہی شک ہو گیا تھا اور سیٹھ سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے۔ سوچنا  نے پولیس کو ایک جعلی پتہ دیا اور کہا کہ اس نے اسے وہاں چھوڑ دیا ہے۔

ڈی سوزا کو دوپہر کے قریب ایک اور کال  اورموصول ہوئی جب وہ چتردرگا میں تھا۔ اس کال کے دوران، جس میں افسران نے اس سے کونکنی میں بات کی تاکہ سوچنا اس بات چیت کو سمجھ نہ سکے، ڈی سوزا کو گاڑی سے قریبی پولیس اسٹیشن جانے کو کہا گیا۔ ڈی سوزا نے بتایا کہ”میں نے گوگل میپس پر چیک کیا  جس سے پتہ لگا کہ قریب ترین پولیس اسٹیشن 150 کلومیٹر پیچھے ہے۔ میرے ساتھ ایک ریزرو ڈرائیور تھا جسے میں ساتھ لایا تھا کیونکہ  اگر مجھے راستے میں نیند  آئی تو وہ چلا سکے۔‘‘

ڈی سوزا نے بتایا کہ ’’میں نے سڑک کے کنارے ایک ریستوراں میں  ریزرو ڈرائیور کو واشروم جانے کے بہانے گاڑی روکی اور جب وہ چلا گیا تو سوچنا نے مجھ سے پوچھا کہ ہم کیوں رکے ہیں۔ میں نے کہا کہ اسے واش روم استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ میں بھی گاڑی سے اتر کر ہوٹل میں گیا اور ویٹر سے پوچھا کہ قریب ترین تھانہ کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ یہ صرف 500 میٹر کے فاصلے پر ایمنگلا میں ایک مسجد سے آگے ہے،‘‘

اس کے بعد درائیور نے  کالنگوٹ پولیس کو  فون کیا اور انہیں لائن پر رہنے کو کہا۔ “جب میں تھانے پہنچا تو میں نے فون پولیس سب انسپکٹر کو دے دیا۔ اس موقع پر بھی سوچنا نے یہ نہیں پوچھا کہ ہم پولیس اسٹیشن میں کیوں رک رہے ہیں۔ وہ بے تاثر تھی۔ سفر کے دوران اس نے کوئی کال وصول نہیں کی اور نہ ہی کوئی کال کی ۔‘‘

ایمنگلا پولیس اسٹیشن میں، سیٹھ کے سامان کی جانچ پڑتال کی گئی، اور اس کے بیٹے کی لاش برآمد ہوئی۔ “ایمنگلا تھانے کی پولیس بہت تعاون کررہی تھی اور انہوں نے ویڈیو ریکارڈنگ کے دوران اور گواہوں کی موجودگی میں سامان کھولا۔ لڑکے کی لاش سرخ رنگ کے بڑے ٹرالی بیگ میں پائی گئی جس میں کوئی بیرونی زخم نہیں تھا لیکن ایک سوجا ہوا چہرہ اور نیلے ہونٹ تھے۔

بدھ کو گوا پولیس سوچنا سیٹھ کو گوا میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں طبی معائنے کے لیے لے گئی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ “اسے یعنی سوچنانے اپنے فعل پر کوئی پشیمانی ظاہر نہیں کی ہے، لیکن وہ رو رہی ہے کہ اس کا بیٹا نہیں رہا۔” پولیس کو فرش پر خون کے دھبے ملے اور اس کے بائیں بازو پر پٹی بھی جو سوچنا سیٹھ کی طرف سے اس کی کلائی کاٹنے کی کوشش کی طرف اشارہ کر سکتی ہے، مذکورہ افسر نے بتایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *