[]
یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرمیشورا نے کہا کہ کرناٹک پولیس نے انہیں بتایا ہے کہ وہ اس کیس کے حقائق کا پتہ لگائے گی جسے تحقیقات کی انھوں نے ہدایت دی تھی۔
بنگلورو: اڈپی شہر کے ایک کالج میں لڑکیوں کے بیت الخلاء میں کیمرہ نصب کرنے کے معاملہ کی جانچ کے لئے قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی رکن خوشبو سندر کے کرناٹک کے دورہ پر اعتراض کرتے ہوئے ریاستی وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے جمعرات کو کہا کہ این سی ڈبلیو منی پور نہیں گئی ہے بلکہ یہاں آئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ لڑکیوں کی ویڈیو ریکارڈنگ بچوں کا کھیل ہے۔ ان کے اس بیان نے کہ اس قسم کے واقعات پہلے بھی رپورٹ کئے گئے تھے، ایک تنازعہ پیدا کردیاہے۔ انھوں نے وضاحت کی کہ کچھ واقعات دوستوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ وہ خود ہی ختم ہو جائیں گے۔
کالج کے پرنسپل نے کارروائی کی ہے اور طلبہ کو معطل کر دیا ہے۔ کیس کے حوالہ سے اضافی کارروائی شروع کرنا ان پر چھوڑ دیا گیا ہے اور ہم مداخلت نہیں کر سکتے۔ وہ (کالج انتظامیہ) پولیس شکایت درج کرائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس نے اس سلسلہ میں پہلے ہی سوموٹو کیس درج کر لیا ہے اور تحقیقات سے حقیقت سامنے آئے گی۔
بی جے پی نے ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے اور تین مسلم لڑکیوں کے خلاف واش روم میں ہندو لڑکیوں کی فلم بندی کرنے پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کے لیڈروں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ہندو لڑکیوں کے خلاف ایک منظم جرم ہے۔ پارٹی نے معاملہ کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے خوشامد کی سیاست کرنے پر کانگریس حکومت پر تنقید کی۔
کرناٹک پولیس پر بھی خاتون کارکن رشمی سمانتھ کو اس معاملہ پر آواز اٹھانے پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
پیرا میڈیکل کالج کا موقف تھا کہ متاثرہ لڑکی مسلم لڑکیوں کے خلاف شکایت درج کرانے کو تیار نہیں تھی۔
پولیس نے پہلے کہا تھا کہ ثبوت کی کمی کی وجہ سے وہ مقدمہ نہیں لے سکتے۔ تاہم یہ معاملہ قومی خبر بننے کے بعددباؤ میں آکر پولیس نے کیس کے حوالہ سے ایک سوموٹو معاملہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔