[]
پارٹی کی زمام کار نوجوانوں اور نئے ہاتھوں میں دینے کی یہ شروعات کانگریس پارٹی کی ایک نئی جست ثابت ہوگی جو عام انتخابات میں ایک نئی تاریخ رقم کیے بغیر نہیں رہے گی۔ بس شرط یہ ہے کہ اپنی جگہوں سے ہٹائے جانے والے یہ پرانے چہرے پنجاب کے کیپٹن صاحب کی طرح بی جے پی کے آلۂ کار نہ بن جائیں۔ کیونکہ بی جے پی اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی، لیکن سندھیا صاحب کا حشر دیکھنے کے بعد اس بات کا امکان کم ہے کہ کوئی اور اس کے دامِ فریب میں گرفتار ہوگا۔ سیاست میں تجربات کی اہمیت جوئے سے زیادہ نہیں ہوا کرتی ہے، لیکن اگر اس کے لیے کچھ ٹھوس زمینی حقائق موجود ہوں تو یہ ایک نئے باب کا پیش خیمہ بھی بن جاتا ہے۔ چاروں ریاستوں میں مجموعی طور پر کانگریس کو بی جے پی سے زائد ملنے والے ووٹ اس بات کا غماز ہیں کہ قیادت کی یہ تبدیلی کانگریس کی نئی اڑان بنے گی۔
(نوٹ: یہ مضمون نگار کی اپنی آراء ہے، اس سے ’قومی آواز‘ کا متفق ہونا ضروری نہیں)