[]
اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیر کے دن قانون سازوں کی تاحیات نااہلی رد کردی۔ اس نے رولنگ دی کہ ارکان پارلیمنٹ کو 5 سال تک الیکشن لڑنے سے روکا جاسکتا ہے‘ اس سے زیادہ نہیں۔
اس سے سرکردہ سیاستدانوں بشمول سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور عمران خان کو 8 فروری کے عام انتخابات سے قبل بڑی راحت ملی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی 7 رکنی بنچ نے پیر کے دن رولنگ دی کہ کسی کو بھی الیکشن لڑنے سے تاحیات نااہل نہیں قراردیا جاسکتا بشرطیکہ وہ آئین کی دفعہ 62(1)(f) کے تحت اہل ہو۔ بنچ نے تاحیات نااہلی برخاست کردی۔ 6 ججس نے اس کے حق میں فیصلہ دیا جبکہ ایک جج نے اختلاف کیا۔
7 رکنی بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس سید منصور علی شاہ‘ جسٹس یحییٰ آفریدی‘ جسٹس امین الدین خان‘ جسٹس جمال خان مندوخیل‘ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔ بنچ نے بحث مکمل ہونے کے بعد جمعہ کو فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے دیگر 6ججس سے اختلاف کیا اور اختلافی نوٹ لکھا۔ نواز شریف 2017 میں پنامہ کیس میں نااہل قرارپائے تھے جبکہ ان کے حریف عمران خان کو گزشتہ برس توشہ خانہ کیس میں نااہل قراردیا گیا۔
آج کی رولنگ سے دونوں کے سیاسی مقدر کا فیصلہ ہوگیا۔ کئی دیگر سیاستدانوں کو بھی اس سے بڑی راحت ملی ہے۔ جمعرات کے دن چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ کسی کو بھی تاحیات پارلیمنٹ سے نااہل قراردینا اسلام کے خلاف ہے۔انہوں نے ایک قرآنی آیت کا بھی حوالہ دیا تھا۔