[]
حیدر آباد 8 جنوری ( پریس نوٹ ) یونائیٹڈ مسلم فورم نے بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ملک میں قانون کی حکمرانی سے تعبیر کیا ہے۔ فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم ( صدر ) مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا سید شاہ حسن ابراهیم حسینی قادری سجاد پاشاہ جناب ضیاء الدین نیئر مولانا میر قطب الدین علی چشتی جناب سید منیر الدین احمد مختار ( جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا سید مسعود حسین مجتهدی، مولانا سید احمد احسینی سعید قادری مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا مفتی معراج الدین علی ابراز مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید شیخین احمد قادری شطاری ڈاکٹر محمد مشتاق جناب ایم اے ماجد مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ مولانا سید وصی اللہ حسینی نظام پاشاه مولانا میر فراست علی شطاری، مولانا سید قطب الدین حسینی صابری، مولانا مکرم پاشاہ قادری تحت نشین، مولانا عبدالغفار خان سلامی جناب بادشاہ محی الدین، ڈاکٹر نظام الدین و دیگر ذمہ داران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت گجرات نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 15 اگست 2002 کو گجرات کی نسل کشی میں ملوث 16 مجرمین کو رہا کر دیا تھا۔ 2002 میں گجرات کے گودھرا واقعہ میں ان مجرمین نے بلقیس بانو کے 7 ارکان خاندان بشمول ایک کمسن لڑکی کا قتل کر کے اس کا گھر تباہ کر دیا تھا۔
گجرات کی سرزمین پر ان مجرمین کو راحت ملتی گئی۔ فورم کے ذمہ داران نے بلقیس بانو کی ہمت و حوصلہ کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو نے طویل قانونی جدو جہد کے بعد ان درندہ صفت مجرمین کے کیس کو مہاراشٹر منتقل کروایا جہاں ان درندوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
ایسے وقت جبکہ 15 اگست 2022 کو وزیر اعظم نریندر مودی دہلی کے لال قلعہ سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ انصاف کی بات کر رہے تھے اس وقت حکومت گجرات نے مرکزی وزارت داخلہ کی اجازت سے ان مجرمین کو رہا کر دیا اور انتخابات کے دوران ان مجرمین کا استعمال کیا اور یہ جواز دیا گیا کہ یہ مجرمین سنسکاری ( تہذیب یافتہ ) ہیں ۔ ان مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچانے بلقیس بانو کو ایک بار پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا اور ایک
طویل جدو جہد کے بعد ان شیطان صفت سنکاریوں کو ان کے حقیقی مقام تک پہنچانے کی کامیاب مساعی کی ۔
فورم کے ذمہ داروں نے جہاں عدالت کے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا وہیں اس امید کا بھی اظہار کیا کہ عدلیہ دیگر معاملات میں بھی عدل و انصاف کو یقینی بناتے ہوئے مظلوموں کو راحت عطا کرے گئی جہاں دستور و قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، اس ماحول میں عدلیہ قانون کی حکمرانی کیلئے امید کی ایک کرن ثابت ہو گی ۔