بدنام زمانہ صہیونی گولان بریگیڈ کی سیاہ تاریخ

[]

مہر خبررساں ایجنسی، بین اقوامی ڈیسک؛ صہیونی فوج کے خصوصی دستے گولان بریگیڈ کا نام طوفان الاقصی میں اس وقت ذرائع ابلاغ اور مبصرین کے درمیان زبان زد عام ہوا جب غزہ میں حماس کے خلاف زمینی آپریشن کے لئے اس صہیونی بریگیڈ کو بڑے دعوں کے ساتھ میدان جنگ میں ڈالا گیا۔ کئی ہفتے حماس کے خلاف آپریشن کے بعد بھی گولان بریگیڈ کو عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ملی۔
حماس کے ہاتھوں درجنوں اہلکاروں کو کھونے کے بعد گولان بریگیڈ نے خفت کے ساتھ غزہ سے عقب نشینی کا اعلان کیا۔ 

گولان بریگیڈ کو صہیونی فوج کے شمالی شعبے کے لشکر 36 کے خصوصی دستے کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنی تشکیل کے بعد اس بریگیڈ کو اسرائیلی حکومت خصوصی کاروائیوں کے لئے استعمال کرتی رہی ہے۔ تاریخ میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بے گناہوں کے قتل عام میں اس بریگیڈ نے حصہ لیا ہے۔ فلسطینی عوام کے ساتھ عرب ممالک کے خلاف جنگوں میں اس بریگیڈ نے حصہ لیا ہے۔

بدنام زمانہ صہیونی گولان بریگیڈ کی سیاہ تاریخ

اس بریگیڈ گولان کی پہاڑی سے منسوب کرتے ہوئے نام رکھا گیا ہے کیونکہ اس کی ابتدائی ترین ڈیوٹی شام کی سرحد کے ساتھ ملحقہ گولان کی پہاڑیوں کی نگرانی تھی۔ اس بریگیڈ کا لوگو ایک درخت ہے جس کی جڑیں نہایت گہری ہیں جو اس کی جڑیں مضبوط ہونے کی علامت ظاہر کرتی ہے۔ درخت کو لوگو کے طور پر اختیار کرنے کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ اس بریگیڈ کو تشکیل دینے والے وہ کسان ہیں جو زیتون کے درخت سے فصل حاصل کرتے ہیں۔

بدنام زمانہ صہیونی گولان بریگیڈ کی سیاہ تاریخ

صہیونی فوجی افسر یوم تاف حزان کے مطابق زیتون کو انتخاب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی جڑیں مضبوط اور پتے سارا سال سبر رہتے ہیں۔ زیتون کا درخت اور گولان کی پہاڑی سے اس خصوصی بریگیڈ کو منسوب کرنے کا مقصد فلسطینی زمین اور تاریخ پر صہیونیوں کا قبضہ مستحکم کرنا ہے۔

عبرانی ذرائع کے مطابق گولان بریگیڈ چار بٹالین پر مشتمل ہے۔

ہبوکیم ہراشون

یہ بٹالین 1947 سے ہی فعال ہے۔ پہلے جفعاتی کے نام سے معروف تھا۔ 1957 میں اس کو گولان بریگیڈ میں شامل کیا گیا۔ 1948 میں مصر کی فوج کو پیشقدمی سے روکنے کے لئے اس بریگیڈ کو استعمال کیا گیا تھا۔ زیتون کا ریشہ دار درخت اسی بٹالین کا لوگو تھا جس کو بعد میں گولان بریگیڈ کا لوگو قرار دیا گیا۔ اس بٹالین کے لوگو میں دو دھاری تلوار کا اضافہ کیا گیا ہے۔

باراک بٹالین

22 فروری 1948 کو یہ بٹالین باراک بن ابینوعیم کے نام کے ساتھ تشکیل دیا گیا تھا۔ یہ نام صہیونی کتابوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ اس نام کو انتخاب کرنے کا مقصد صہیونی حکومت کا فوج کو مذہبی رنگ دینا تھا۔ گولان بریگیڈ کی تشکیل سے آج تک اس بٹالین نے ہر جنگ میں حصہ لیا ہے۔

گدعون بٹالین

اس بٹالین کی تشکیل بھی 1948 میں عمل میں آئی تھی۔ یہ نام بھی صہیونی مقدس کتابوں میں موجود ناموں میں سے ایک ہے۔ یہودی تاریخ کے مطابق گدعون ایک جنرل کا نام ہے جس نے یہودیوں کو نجات دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ بٹالین بھی اپنی تشکیل کے بعد سے اب تک مختلف جنگوں میں حصہ لیتا رہا ہے۔

جاسوسی بٹالین

اس بٹالین کا کوئی مخصوص نام نہیں ہے بلکہ 631 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کو 2001 میں تشکیل دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے مختلف جنگوں میں اس سے کام لیا گیا ہے۔ اس بٹالین میں شامل جوانوں کو سخت ترین ٹریننگ دی جاتی ہے اور دشوار کاروائیوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس گروہ کے اہلکار ہمیشہ مخفیانہ کام کرتے ہیں۔

بٹالین 631 کے جوانوں کو مسلسل 14 مہینے ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ابتدائی 4 مہینوں میں سطحی ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اس کے بعد تین مہینے گولان کے فضائی اڈے پر سپیشل ٹریننگ کا سیشن ہوتا ہے۔ اگلے سات مہینوں کے دوران فضائی بحری اور زمینی اور جاسوسی کے میدانوں میں مشکل ترین مراحل اور کاروائیوں کی تربیت دی جاتی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *