[]
سپریم کورٹ نے اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں الزامات پر سیبی کی تحقیقات میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے بقیہ معاملوں میں سیبی کو ہدایت کی ہے کہ وہ 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کرے
نئی دہلی: اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں سپریم کورٹ نے ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات پر سیبی کی تحقیقات میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات سے متعلق کیس میں تین ججوں کی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا۔
خیال رہے کہ عدالت نے سیبی کو 22 کیسز کی تحقیقات سونپی تھی، جن میں سے دو کی تفتیش ابھی باقی ہے۔ عدالت نے سیبی کو 3 ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ اڈانی گروپ کو ایک بڑی راحت دیتے ہوئے عدالت نے بدھ کے روز کہا کہ یہ ریگولیٹری نظام کے دائرے میں نہیں آ سکتا اور ہنڈن برگ رپورٹ یا اس طرح کی کوئی بھی چیز علیحدہ تحقیقات کا حکم دینے کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے کہا کہ سیبی قانون کے مطابق اپنی تحقیقات جاری رکھے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ثابت کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے کہ سیبی نے کارروائی کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔
اس سے پہلے 24 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے اڈانی-ہنڈن برگ کیس پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ یاد رہے کہ جنوری 2023 میں جاری ہونے والی امریکی شارٹ سیلر فرم ہنڈن برگ کی تحقیقی رپورٹ میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں میں بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے تھے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے اسٹاک مارکیٹ کے ریگولیٹر ہونے کے ناطے سیبی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) سے یہ معلوم کرنے کو کہا تھا کہ اڈانی گروپ نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں!
ہنڈن برگ کی رپورٹ میں گوتم اڈانی اور ان کے گروپ پر غلط طریقے سے دبئی اور ماریشس کو رقم بھیجنے جیسے کئی الزامات لگائے گئے ہیں۔ پھر وہی رقم مبینہ طور پر واپس اڈانی کے حصص میں لگائی گئی اور اس کے ذریعے حصص کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کیا گیا اور شیئر ہولڈرز کے مفادات سے کھلواڑ کیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے مطالبہ کیا تھا کہ اڈانی کمپنیوں کے حصص میں سرمایہ کاری کی تحقیقات کے ساتھ یہ بھی دیکھا جائے کہ کس کو کیا فائدہ پہنچا؟
یاد رہے کہ 24 نومبر کو ہوئی آخری سماعت میں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے عرضی گزار کے وکیل پرشانت بھوشن سے کہا تھا کہ ہم ہنڈن برگ رپورٹ کی ہر چیز کو ابدی سچائی کے طور پر قبول نہیں کر سکتے۔ اسی لیے سپریم کورٹ نے سیبی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اس کے جواب میں پرشانت بھوشن نے کہا کہ سیبی نے مناسب تفتیش نہیں کی ہے اور اس وجہ سے عدالت کو یہ دیکھنا ہو گا کہ شیئر ہولڈرز کے ساتھ کوئی دھوکہ دہی نہ کی جائے۔
عرضی گزاروں نے کہا کہ سیبی کی سرگرمیاں شک کے دائرے میں ہیں۔ مارکیٹ ریگولیٹر سیبی کے پاس 2014 سے مکمل تفصیلات ہیں کیونکہ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے 2014 میں سیبی چیف کے ساتھ مکمل تفصیلات شیئر کی تھیں۔ اس کے باوجود، جنوری 2023 میں ہنڈن برگ رپورٹ کے سامنے آنے اور مارچ میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہی سیبی نے اڈانی گروپ کے خلاف تحقیقات کو آگے بڑھایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;