دہلی میں موب لنچنگ کے متاثرین کو ملے گا معاوضہ، ایل جی نے نئی پالیسی کو منظوری دی

[]

سپریم کورٹ نے سال 2018 میں ہی ریاستی حکومتوں کو ایک ماہ کے اندر معاوضے کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دہلی حکومت نے حال ہی میں اس کے حوالہ سے تجویز پیش کی تھی

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ / آئی اے این ایس</p></div>

دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ / آئی اے این ایس

user

نئی دہلی: دہلی میں ہجومی تشدد یا موب لنچنگ کے دوران مارے گئے لوگوں کو دہلی حکومت کی جانب سے معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی طرف سے دہلی وکٹم کمپنسیشن اسکیم 2018 میں ترمیم کو منظوری دینے کے بعد، ہجومی تشدد کے متاثرین کے لیے معاوضہ حاصل کرنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر سے وابستہ حکام نے بتایا کہ دہلی حکومت نے یہ تجویز 5 سال کی تاخیر سے پیش کی ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے سال 2018 میں ہی اس سلسلے میں ہدایات دیتے ہوئے ریاستی حکومتوں کو ایک ماہ کے اندر منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس ترمیم کے مطابق اسکیم میں ‘متاثرہ’ کی تعریف کو تبدیل کر کے متاثرہ کے ‘سرپرست’ اور ‘قانونی وارث’ کو شامل کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ہجومی تشدد سمیت اس طرح کے واقعات میں، جس کے نتیجے میں متاثرہ شخص یا اس کے سرپرست اور اس کے ‘قانونی ورثاء’ کو چوٹ یا موت واقع ہوتی ہے، انہیں 30 دنوں کے اندر متاثرہ یا متاثرین اور متوفی کے لواحقین کو عبوری ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

عہدیداروں نے بتایا کہ 17 جولائی 2018 کو ایک کیس میں دیئے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک ماہ کے اندر ضابطہ فوجداری کی دفعہ 357اے کی دفعات کے تحت ہجومی تشدد کے معاوضے کی اسکیم تیار کریں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اسکیم میں معاوضے کا حساب لگاتے ہوئے، ریاستی حکومتوں کو ہجومی تشدد سے ہونے والی جسمانی-نفسیاتی چوٹ، روزگار اور تعلیمی مواقع کے نقصان سمیت کمائی کے نقصان، قانونی اخراجات اور علاج کے لیے بھی مناسب الاؤنس دینا چاہیے۔

خیال رے کہ 27 جون 2019 کو اس وقت کے گورنر نے دہلی وکٹم کمپنسیشن اسکیم 2018 کو منظوری فراہم کرتے ہوئے مطلع کیا تھا لیکن ہجومی تشدد کے لیے معاوضے کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔ دریں اثنا، سپریم کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار نے 29 اپریل 2023 کو ایک خط کے ذریعے ‘انڈین مسلم فار پروگریس اینڈ ریفارمز بمقابلہ یونین آف انڈیا’ کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایات کی ایک کاپی بھیجی، جس میں عدالت نے ہدایت کی کہ ریاستیں تحسین ایس پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر کے معاملے میں دی گئی ہدایات پر عمل درآمد کے تعلق سے ریاستوں سے متعلقہ حلف نامے داخل کرنے کی ہدایت کی تھی

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *