[]
حیدرآباد: حیدرآباد سٹی پولیس نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ اُس نے دبئی میں چائنیز آپریٹرس کی جانب سے712 کروڑ کی سرمایہ کاری کی دھوکہ دہی کا پردہ فاش کرتے ہوئے اس سلسلہ میں 9افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
حیدرآباد پولیس کمشنر سی وی آنند نے کہا کہ گرفتار 9 ملزمین کا تعلق ممبئی، لکھنو، گجرات اور حیدرآباد سے بتایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ان ملزمین کے دبئی اور چین کے دھوکہ بازوں سے روابط تھے۔
پولیس کا خیال ہے کہ اس ٹولی نے ملک میں معصوم سرمایہ کاروں کو712 کروڑ روپے کا دھوکہ دیا ہے اور یہ رقم، کرپٹیو کرنسی کی شکل میں دبئی سے چین منتقل ہوچکی۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے پایا کہ رقم کا ایک حصہ، کرپٹیو کرنسی والیٹ کے ذریعہ دہشت گرد گروپ کے استعمال میں بھی آیا ہے۔پولیس سربراہ نے کہا کہ قومی سطح پر اس معاملہ کی کوآرڈنیشن کے ساتھ تحقیقات ضروری ہے۔ اسی لئے ہم اس کیس کے بارے میں مرکزی حکومت کو متوجہ کرائیں گے۔
کمشنر پولیس نے بتایا کہ سٹی پولیس کے سائبر کرائم شعبہ نے دھوکہ دہی کے اس ریاکٹ کو بے نقاب کرتے ہوئے 17 موبائل فونس، 2لیاپ ٹیاپ، 22،سسم کارڈز، 4ڈبیٹ کارڈ، 33کمپنیوں کے دستاویزات، تین بینکوں کے چیک بکس،12 کرنسی نوٹس، چین کی یویان کرنسی کے 6کائن، اور ایک پاسپورٹ کو ضبط کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں پرکاش ملچندا بھائی پرجاپتی، کمار پرجاپتی، نعیم الدین وحید الدین شیخ، گگن کمار سونی، پرویز عرف گڈو، سمیر خان، محمد منور، شیخ سمیر اور ارول داس شامل ہیں۔
حیدرآباد کے ایک شہری نے سائبر کرائم یونٹ میں شکایت درج کرائی کہ سرمایہ کاری پر منافع کے نام پر دھوکہ بازوں نے انہیں 28 لاکھ روپے کا دھوکہ دیا۔ ٹیلی گرام ایپ کے ذریعہ شکایت کنندہ کو پارٹ ٹائم جاب ”ریٹ اینڈ ریویو“ کا پیشکش کیا گیا جس پر انہوں نے یقین کرتے ہوئے ویب سائٹhttps://www.travelling. boost_99.com پر اپنا نام رجسٹرکرایا ابتدامیں انہیں (شکایت کنندہ) آسان کام دیا گیا۔
ایک سیٹ کے 5ٹاسک کے5 اسٹار ریٹنگ دی گئی۔ پہلے میں نے چھوٹی رقم ا یک ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی جس پر866روپے کا منافع دیا گیا۔ ہر وقت میں نے لوڈ/ انوسٹمنٹ رقم کرتا تو اس کی سرمایہ کاری رقم کو آن لائن والیٹ کی طرح ایک ونڈو میں ظاہر ہوتی تھی۔
اس ونڈو میں رقم انوسٹمنٹ، وڈرا جیسے آپشن دکھائی دیتے تھے۔ دوسری بار اُس درجہ بندی کیلئے30 کاموں کے4سیٹ دئیے گئے جب اُس نے والیٹ کے ساتھ رقم انونسٹمنٹ کی تو اسے ریٹ کرنے کی ضرورت تھی۔ اُس نے پہلے سیٹ کے ساتھ 25ہزار روپے لوڈ کئے جس پر اسے ویب سا ئٹ پر20ہزار روپے کا منافع دکھایا گیا۔
مگر متاثرہ کو منافع کی رقم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جب سوال کرنے پر اسے بتایا گیا کہ انہیں 4سیٹ کے کاموں (ٹاسک) کو مکمل کرنا ہوگا تب ہی منافع حاصل کرسکتے ہیں۔ شکایت کنندہ نے مابقی سیٹس پر بھاری رقم لگائی اور اُس نے منافع کے حصول کی کوشش کی تواسے بتایا گیا کہ وہ17لاکھ روپے بطوروڈرال فیس ادا کرے۔
تحقیقات میں پایا گیا کہ متاثرہ اپنی28لاکھ روپے کی رقم سے محروم ہوگیا۔ اس کی یہ رقم 6اکاونٹس میں منتقل کردی گئی جس میں رادھیکا مارکیٹنگ کے نام سے کارکرد ایک اکاونٹ بھی شامل تھا۔ ان اکاونٹس سے یہ رقم مختلف ہندوستانی بینکس اکاونٹس میں منتقل کی گئی۔
آخر کار دھوکہ دہی سے حاصل کردہ اس رقم سے دبئی میں کرپٹیو کرنسی خریدی گئی۔ رادھیکا مارکیٹنگ کے نام کا اکاونٹ کو منور م نامی شخص ینٹین کرتا تھا جو حیدرآباد کا رہنے والا بتایا گیا ہے۔
تحقیقاتی آفیسروں نے انکشاف کیا کہ منیش، وکاس اور راجیش کی ہدایت پر جو لکھنو کے متوطن بتائے گئے ہیں، ارول داس، شاہ سمیر اور سمیر خان کے ساتھ منور لکھنو گیا تھا جہاں ان کی ہدایت پر انہیں مختلف بینکوں میں فرضی کمپنیوں کے نام سے اکاونٹ کھولتا تھا۔ ہر ایک اکاونٹ میں 2لاکھ روپے جمع کرانے کا پیشکش کرتے تھے۔
انہوں نے 33فرضی کمپنیاں قائم کیں اور ان کمپنیوں کے نام سے 61بینک اکاونٹس کھولے، تمام امور کی تکمیل کے بعد تمام ریکارڈ منیش کے حوالے کردئیے۔ منیش نے ان فرضی کمپنیو ں کے ویب ڈیزائننگ کیلئے گگن کی خدمات حاصل کی تھیں۔ اس کے بعد یہ ٹولی آن لائن سرمایہ کاری پر منافع کے نام پر دھوکہ دے رہی تھی۔