[]
مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، تہران کے امام جمعہ حجۃ الاسلام محمد جواد اکبری نے آج نماز جمعہ کے خطبات میں تقویٰ الہی کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جمادی الثانی کا مہینہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی یاد سے لبریز ہے، اس وقت ہم آپ علیہا السلام کی شہادت اور سوگواری کے ایام سے گزر کر ولادت اور جشن کے ایام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ 20 جمادی الثانی آپ کا یوم ولادت ہے، یہ مہینہ کوثر محمدی (ص) کی برکتوں کا مظہر ہے۔
انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا (س) کے یوم ولادت اور یوم خواتین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کے ساتھ ہی ہم نے حضرت زہراء (س) کے سائے عطوفت میں ایک نئی زندگی کا آغاز کیا۔ اس موقع پر دنیا کی نظریں ایک بہت ہی اہم، سنجیدہ اور تقدیر ساز مسئلے پر مرکوز ہیں اور وہ مسئلہ عورت کے وجود پرفیض ہے، جب اس ہستی کا نام لیا جاتا ہے تو ذہن میں خاندان، ماں اور بیوی کے نمونے منعکس ہونے لگتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شناخت، تعلیم و تربیت، محبت، قربانی، وفاداری، معنویت، حیا، عفت، جدوجہد اور وفاداری یہ تمام اعلیٰ مفاہیم ہیں جو عورت کے کردار کی بدولت تشکیل پاتے ہیں۔
فیمینزم کا خلاصہ مرد سالاری ہے
حجۃ الاسلام علی اکبری نے مزید کہا کہ آج جدید مغربی جاہلیت نے خواتین کے تشخص کو زندہ درگور کر دیا ہے، بعض اوقات وہ حقوق نسواں کے علمبردار کے طور پر عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، جب کہ ان کے ہاں حقوق نسواں کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ خواتین کو مرد سالاری کے بندھن میں جکڑا جائے۔ آج کا مغربی سرمایہ دارانہ نظام عورتوں کی صنفی خصوصیات کو استعمال کرتے ہوئے اس کا بھرپور استحصال کر رہا ہے اور عورت کو دولت یا لذت کے حصول کے لئے جدید غلامی کے پرلے درجے کا پبلسٹی مٹیریل بنا چکا ہے۔ اس طرح سے انسانی زندگی کی اساس یعنی خاندان کو فساد اور خطرات سے دوچار کیا گیا ہے اور عورتوں سے حیا و عفت کو چھین کر خاندان اور انسانیت کے خلاف عملی طور پر جنگ چھیڑ دی گئ ہے۔ یہ عورتوں کے خلاف یعنی پوری انسانیت کے خلاف جدید مغربی جاہلیت کے جرائم کی ایک طویل فہرست کا گوشہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے فاطمی تعلیمات اور رہنمائی کی روشنی میں عصر حاضر کی ایرانی خواتین کے تشخص کو زندہ کرنے میں سب سے بڑی خدمت انجام دی۔
معاشرے میں حیا اور عفت کے خلاف مہم جوئی امریکی اور صہیونی ہدف ہے۔۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ گزشتہ سال کا فتنہ ہماری سرزمین میں بے حیائی پھیلانے کا ہدف رکھتا تھا، معاشرے میں حیا اور عفت کو کم کرنا ایک امریکی اور صہیونی ہدف تھا جسے ہم نے ناکام بنادیا۔” لہذا حجاب اتارنے والوں کو آگاہ کیا جائے بقول شہید قاسم سلیمانی کے کہ یہ ہمارے بچے ہیں ان کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن دوسرا گروہ جو دشمن کا آلہ کار ہے جو ایرانی اور مسلمان خواتین کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جو ہماری کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی اور صیہونی ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ لہذا ہم عدالتی اور سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مومنین کے مطالبات کو پورا کرتے ہوئے انہیں کڑی سزا دیں۔
حجت الاسلام اکبری نے صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف فلسطینیوں کی مسلسل مزاحمت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جارح صیہونیوں کے بے پناہ جرائم کا سلسلہ ہنوز جاری ہے لیکن مقابلے میں فلسطین کے مزاحمتی عوام کی جدوجہد بھی جاری ہے۔