[]
پشاور: ڈاکٹر سویرا پرکاش اقلیتی ہندو فرقہ کی پہلی خاتون ہے جو پاکستان کے گڑبڑ زدہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں صوبائی الیکشن لڑرہی ہے۔ 25 سالہ ڈاکٹر نے جمعہ کے دن خیبر پختونخواہ کے ضلع بونیر کی عام نشست پی کے 25 سے کاغذات نامزدگی داخل کی۔
اس کے باپ اوم پرکاش نے منگل کے دن پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ اوم پرکاش نے کہا کہ اس کی لڑکی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی ٹی پی) امیدوار کے طورپر پہاڑی ضلع بونیر کے عام حلقہ سے خیبر پختونخواہ اسمبلی کے لئے نامزدگی داخل کی۔
اس نے صوبائی اسمبلی میں عورتوں کے لئے محفوظ نشست سے بھی کاغذات نامزدگی داخل کی ہے۔ اس نے پارٹی کی صوبائی قیادت سنیٹر روبینہ خالد کے کہنے پر نامزدگی داخل کی۔ اسے چہارشنبہ کے دن بونیر میں پی پی پی ریالی میں باقاعدہ پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
حال میں ریٹائر ڈاکٹر اوم پرکاش نے جو گزشتہ 35 سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سرگرم رکن رہے ہیں‘ کہا کہ میری بیٹی سنجیدہ امیدوار ہے اور وہ 8 فروری کے عام انتخابات کے علاوہ محفوظ نشست کے لئے بھی مقابلہ کرے گی۔
مقامی سیاستداں سلیم خان کے بموجب جو قومی وطن پارٹی سے جڑے ہیں‘ ڈاکٹر سویرا پرکاش‘ بونیر کی پہلی عورت ہے جس نے عام نشست سے الیکشن لڑنے کے لئے نامزدگی داخل کی۔ اس نے 2022 میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ وہ بونیر میں پی پی پی ویمنس وِنگ کی جنرل سکریٹری بھی ہے۔
ڈاکٹر سویرا نے کہا کہ وہ اپنے باپ کے نقش ِ قدم پر چل کر علاقہ کے غریبوں کے لئے کام کرنا چاہتی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں اور یہ صوبہ پاکستانی طالبان کا گڑھ ہے جو سیکوریٹی فورسس پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
ڈاکٹر سویرا نے کہا کہ عورتوں کو خاص طورپر ترقیاتی شعبہ میں دبایا اور نظرانداز کیا گیا۔ اس نے اپنے میڈیکل بیاک گراؤنڈ کے حوالہ سے کہا کہ انسانیت کی خدمت میرے خون میں ہے۔ سرکاری دواخانوں میں ڈاکٹر کی حیثیت سے اس نے جو بدحالی اور بے بسی دیکھی اس سے اسے رکن ِ اسمبلی بن کر کچھ کرنے کی تحریک ملی۔