[]
لکھنؤ: مسجد یکمنارہ اکبری گیٹ لکھنؤ میں دس روزہ تذکرۂ شہداۓ کرام کا پہلا جلسہ یوم عمرؓ آج منعقد ہوا۔
شہر کی تاریخی یکمنارہ مسجد اکبری گیٹ میں مرکزی جمعۃ الحفّاظ کی جانب سے حسب دستور قدیم ہونے والے 10 روزہ تذکرۂ شہداۓ کرام کا پہلا جلسہ یوم عمرؓ استاذ الحفّاظ حافظ عبدالرّشید صاحب صدر مرکزی جمعۃالحفّاظ وامام مسجد یکمنارہ کی سرپرستی وسیّد محمّد اقبال کے زیر انتظام منعقد ہوا۔
جلسہ کا آغاز مدرسہ عالیہ فرقانیہ چوک کے قاری محمّد حسین وقاری محمد عبداللہ کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ جلسے کو خطاب کرتے ہوئے ادارۂ دارالمبلّغین، پاٹانالہ چوک کےسینئر استاذ مولانا قاری محمد صدّیق صاحب امام و خطیب مسجد سبحانیہ پاٹانالہ چوک لکھنؤ نے مراد رسولؐ امیرالمؤمنین سیّدنا حضرت عمر ابن الخطّابؓ کی خلافت وشہادت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت عمرؓ امام الانبیاء حضرت محمّد مصطفٰی ﷺ کی مخصوص دعا کا ثمرہ ہیں۔
حضرت عمر ابن خطابؓ نے اپنی خلافت میں جس قدر خدمت و اشاعت دین کی کیں اور جیسی عظیم الشان فتوحات حاصل کیں ان کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
قاری محمد صدّیق صاحب نے کہا کہ حضرت عمر قاروقؓ میں تواضع کی صفت اس قدر تھی کہ جس کا اندازہ کرنے سے عقل عاجز ہے۔ حضرت عمرؓ کی عبادت کا یہ حال تھا کہ نماز اور جماعت کا بڑا اہتمام کرتے تھے۔ تمام صوبوں کے حکّام کے نام نماز کے متعلّق فرمان بھی جاری کرتے تھے۔
حضرت عمرؓ اپنی خلافت کے زمانے میں رسولؐ کے نواسوں حضرت حسنؓ وحضرت حسینؓ کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ امیرالمؤمنین سیّدنا حضرت عمرؓ اپنی رعایا سے با خبر رہنے کے لئے راتوں کو اٹھ کر گشت بھی کیا کرتے تھے۔
قاری محمّد صدّیق صاحب نے کہا کہ اگر رسول اللہؐ کے بعد نبوّت کا سلسلہ جاری ھوتا تو حضرت عمرؓ نبی ہوتے قاری صاحب موصوف نے کہا کہ حضرت عمرؓکی نیکیاں آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں۔ حضرت عمرؓ نے دس سال چھ مہینے پانچ دن تخت خلافت کو زینت بخشی۔
فجر کی نماز میں ابو لولو فیروز مجوسی کے ہاتھ سے شہید ھوئے۔ روضۂ نبویؐ میں مدفن پایا۔ یکم محرّم کو مسلمانوں کا اقبال بھی ان کے ساتھ دنیا سے رخصت ہو گیا۔
شاعر نعت ومدح صحابہ خلیل شبو محمّد کیف ثابت لکھنوی مدرسہ عالیہ فرقانیہ کے قرّاء نے نعت ومنقبت کا منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔ جلسے کا اختتام قاری محمّد صدّیق صاحب کی دعا پر ھوا۔ اراکین مرکزی جمعۃالحفّاظ اکبری گیٹ چوک لکھنؤ نے شکریہ ادا کیا۔