مدھیہ پردیش حکومت پر 4 لاکھ کروڑ کے قرض کا بوجھ، انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کے لیے مزید قرض کا مطالبہ

[]

حلف لینے کے دو ہفتوں کے اندر ہی مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے ریاست کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے 2000 کروڑ روپے کا قرض مانگا ہے

<div class="paragraphs"><p>ایم پی کے نئے وزیر اعلیٰ موہن یادو / تصویر ایکس</p></div>

ایم پی کے نئے وزیر اعلیٰ موہن یادو / تصویر ایکس

user

نئی دہلی: حلف لینے کے دو ہفتوں کے اندر ہی مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے ریاست کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے 2000 کروڑ روپے کا قرض مانگا ہے۔ جبکہ مدھیہ پردیش پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبتا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ وزیر اعلی موہن یادو کو سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان سے تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے کا قرض وراثت میں ملا ہے!

مدھیہ پردیش حکومت کے لیے لوک سبھا انتخابات سے پہلے الیکشن جیتنے کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایک طرف عوام اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر وعدے پورے کرنے کا دباؤ ہے۔ دوسری طرف ریاست کی معاشی حالت ابتر ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ موہن یادو حکومت کو اقتدار سنبھالتے ہی آر بی آئی سے قرض لینے کی ضرورت ہے۔

بی جے پی حامی سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی ’لاڈلی بہنا‘ اسکیم کو بی جے پی کی جیت کی وجہ قرار دیتے ہیں لیکن ریاست کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ دراصل شیوراج سنگھ چوہان حکومت نے 2023 میں ہی 44000 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا۔ اس میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے دوران لیا گیا 5000 کروڑ روپے کا قرض بھی شامل ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا بڑا حصہ لاڈلی بہنا اسکیم پر خرچ کیا گیا۔ اب نئی حکومت کے آنے کے بعد ریاستی حکومت کا خزانہ خالی ہے۔ ساتھ ہی ان کے پاس انتخابی وعدوں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ ایسے میں بی جے پی کو ڈر ہے کہ اگر اسے مکمل نہیں کیا گیا تو اس کا لوک سبھا انتخابات پر برا اثر پڑے گا اور اگر اسے مکمل کیا گیا تو ریاست اس سے بھی بڑے قرضوں کے بوجھ تلے دب جائے گی۔

تاہم، وزیر اعلیٰ ڈاکٹر یادو نے اسمبلی میں یقین دلایا کہ ریاست میں کوئی معاشی بحران نہیں ہے۔ انہوں نے یہ یقین بھی دلایا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے کوئی فلاحی اسکیم نہیں رکے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے مسائل اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ اسکیموں کو روک دیا جائے گا۔ اس کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر ضروری خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلی لکشمی یوجنا سمیت کسی بھی اسکیم کو نہیں روکا جائے گا۔ سی ایم یادو نے کہا کہ بی جے پی کا منشور رامائن اور گیتا جیسا ہے۔ انہوں نے نئے وعدوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ پچھلی حکومت کی تمام اسکیموں کو بھی جاری رکھنے کا یقین دلایا۔

وہیں، اپوزیشن کانگریس نے ریاست پر بڑھتے ہوئے قرض کو لے تبصرہ کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان عباس حفیظ نے کہا کہ مدھیہ پردیش کا ہر شہری قرض میں ڈوبا ہوا ہے اور یہاں پیدا ہونے والا ہر بچہ اب 40000 روپے کا مقروض ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مدھیہ پردیش کو مسلسل دیوالیہ پن کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ وہ کب سمجھیں گے؟ حفیظ نے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وہ آمدنی کے نئے ذرائع تلاش کرنے کی کوشش کرے گی۔

وہیں، نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڑا نے کانگریس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قرض کے معاملے میں حکومت کو نشانہ بنانے کے بجائے کانگریس کو اپنی کراری شکست کا خود جائزہ لینا چاہیے! انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں قرض لینے کی ضرورت پڑی تو ہم سڑکوں کی تعمیر، آبپاشی کے منصوبوں جیسے ترقیاتی کاموں کے لیے قرضہ لیں گے۔ دیوڑا نے الزام لگایا کہ ریاست کی سابقہ ​​کانگریس حکومتوں نے بھی قرض لیا تھا، لیکن انہیں ترقی کے لیے استعمال نہیں کیا۔ اس کے بجائے انہوں نے فنڈز میں مبینہ غبن کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *