فون کے ذریعہ نومولود کے کان میں اذان

[]

سوال:- دوا خانہ میں تولد شدہ لڑکا یا لڑکی کے کان میں اذان کے الفاظ فون کے ذریعہ بولنے سے بچہ کے کان میں اذان کہنے کا حکم ادا ہوجائے گا یا نہیں؟( ہدایت اللہ، مہدی پٹنم)

جواب:-بچے کو اذان کس وقت دی جائے ؟ اس سلسلہ میں حدیث میں کسی خاص وقت کی صراحت منقول نہیں ؛ البتہ کوشش کرنی چاہئے کہ حتی المقدور جلد اذان و اقامت کے کلمات بچہ کے کان میں کہہ دے؛

کیونکہ حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ جس وقت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ولادت ہوئی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کان میں اذان دی: حین ولدتہ فاطمۃ (مرقاۃ المفاتیح:۸؍۱۵۹)

اس تعبیر سے خیال ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اذان دینا بلا تاخیر تھا؛ اس لئے ممکن حد تک عجلت کرنی چاہئے؛ تاکہ بچہ کے کان میں جو پہلی آواز جائے وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک ذکر سے متعلق ہو۔

اصل مقصود بچہ کے کان میں اذان کی آواز کا پہنچنا ہے؛ اس لئے فون کے ذریعہ اذان و اقامت کہنا بھی کافی ہوجائے گا ( واللہ اعلم ) لیکن بہتر یہی ہے کہ بالمشافہ اذان دی جائے ؛

کیونکہ کان میں اذان کہنے کے جو آداب فقہاء و محدثین نے ذکر کئے ہیں، وہ اسی وقت ادا ہوسکتے ہیں ، علامہ سندھی ؒ فرماتے ہیں :

نومولود کو ولادت کے وقت قبلہ رخ کرکے ہاتھوں پر رکھا جائے، اس کے دائیں کان میں اذان کہی جائے او ر بائیں کان میں اقامت ، نیز ’’حی علی الصلاۃ ‘‘ میں دائیں جانب اور ’’ حی علی الفلاح‘‘ میں بائیں جانب رخ کیا جائے ‘‘ (تکملۂ رافعی علی ردالمحتار: ۲؍۱۴۵)ظاہر ہے یہ آداب فون پر ادا نہیں ہوسکتے ۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *