لاء اینڈ آرڈر… تلنگانہ حکومت کے لئے چیلنج

لاء اینڈ آرڈر… تلنگانہ حکومت کے لئے چیلنج
ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، حیدرآباد۔ فون:9395381226
گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران قتل کی دو خوفناک وارداتیں اور ایک گینگ ریپ واقعہ نے حیدرآباد یا تلنگانہ کے عوام کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ رام چندرا پورم سنتوش نگر میں میں طارق علی کو سات افراد نے تلواروں سے حملہ کرکے قتل کردیا۔ طارق علی کارئیل اسٹیٹ کاکاروبار تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کسی سے کچھ مالی تنازعات تھے۔ اور وہ ایک سیاسی تنظیم کے کارکن بھی تھے۔ حملہ آوروں نے جس دیدہ دلیری کے ساتھ ان پر حملہ کیا اس منظر کی ویڈیو کلپس وائرل کی ہیں جو دل دہلادینے والی ہیں۔ ویسے یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ حیدرآبا میں دن دہاڑے بھرے بازار، ہیوی ٹریفک کے لئے جانی جانے والی سڑکوں پر ماضی میں ایسے کئی قتل کی وارداتیں ہوچکی ہیں۔
کاماریڈی میں ایک دوست کے ہاتھوں، دوسرے دوست اور اس کے پانچ ارکانِ خاندان کے قتل کی واردات سے متعلق تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں، جس نے ایک طرف لااینڈ آرڈر کی صورتحال پر کئی سوال کھڑے کردئے ہیں تو دوسری طرف ”دوستی“ کے بھرم کو ختم کردیا۔ کاماریڈی میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد کا قتل جس انداز میں کیا گیا، اس سے مجرم پرشانت یادو کے مجرمانہ ذہن کا اندازہ ہوتا ہے۔
دوست اور اس کے ارکان خاندان کے قتل کے جرم میں پرشانت کی ماں اور دوسرے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ اگرچہ کہ مقتول کے بارے میں بھی یہ پتہ چلا ہیکہ اس نے اپنے دوست پرشانت کی زمین ایک بہانے سے حاصل کرکے اپنے نام رجسٹرڈ کروالی تھی۔ اور مقتول کا ریکارڈ بھی بے داغ نہیں تھا، کیوں کہ چند ماہ پہلے اسے ایک خاتون کی خودکشی کے واقعہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جو بھی ہو پرشانت نے اپنی جائیداد واپس لینے کے لئلے اجتماعی قتل کیا، جو کسی بھی طرح گوارہ نہیں۔ مقتولین میں دو کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ خاندان کی واحد خاتون پولیس کی چوکسی سے زندہ بچ گئی، جو مقتول پر ساد کی ماں ہے اسے بھی پرشانت نے اپنے پاس قید میں رکھا تھا۔حال ہی میں ایک اور پیشہ ور قاتل (سیریل کِلر) ستیہ نارائنہ کو گرفتار کیا گیا، جس نے سات وارداتوں میں گیارہ افراد کا قتل کیا ہے۔ ستہ نارائنہ نے ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ وینکٹیش کو ونپرتی میں اس کی زمین سے خزانہ نکالنے کا وعدہ کیا اور دس لاکھ رقم اینٹھ لی اور پھر اس خزانہ کیلئے تین حاملہ خواتین کو بھینٹ چڑھانے کی شرط رکھی، جسے اس نے قبول نہیں کیا وار اپنی رقم واپس طلب کی۔
ستیہ نارائنہ نے پیسے واپس دینے کے بہانے وینکٹیش کو ونپرتی میں بلایا، اسے نشیلی شئے پلادی، اور پھر مہلک تیزاب اس کے منہ میں اور جسم پر ڈال کر اسے ہلاک کردیا۔
تارناکہ میں ایک بس اسٹاپ پر بس کے انتظار میں کھڑی خاتون کو لفٹ دینے کے بہانے اس کی عزت سے ایک میکنک نے کھلواڑ کیا اور فون کر کے اپنے دوستوں کو بلایا، جنہوں نے بھی اس بدنصیب عورت کے ساتھ منہ کالا کیا۔
تارناکہ جیسی وارداتیں شہر میں اور اطراف و اکناف علاقوں میں عام ہیں۔ پولیس کی SHEٹیم نے ایک سال میں خواتین کے خلاف جرائم کے 22ہزار مقدمات درج کیے ہیں۔ نابالغ لڑکوں میں جرائم بڑھتے جارہے ہیں جو تشویشناک ہیں، اس کے لئے ان کے والدین اس لئے ذمہ دار ہیں کہ انہوں نے اپنی اولاد پر نظرنہیں رکھی۔ بورابنڈہ میں دو نابالغ لڑکوں نے نویں جماعت کی طالبہ کی چاقو کی نوک پر عصمت ریمی کی جوبلی ہلز کے علاقہ میں ایک چلتی کار میں چار بگڑے ہوئے باپوں کی نالائق اولاد نے ایک لڑکی کی عصمت دری کی تھی سیاسی اثرات ورسوخ سے یہ ابھی تک محفوظ ہیں، ہوسکتا ہیکہ نئی حکومت،نیا پولیس انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کرے گا۔
یہ تو ایک دو واقعات ہیں، سی سی ٹی وی کی بدولت اکثر مجرمین گرفتار کئے جاتے ہیں، ورنہ ریپ کیسس میں بیشتر خواتین یالڑکیاں اپنی عزت کی خاطر شکایت درج نہیں کرواتیں۔
ریپ کے علاوہ مسافروں کو آٹوڈرائیورس اور کیاب ڈرائیورس کی جانب سے لوٹ لینے کے واقعات بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ چند دن پہلے ایک این آر آئی کو ایک آٹوڈرائیور نے لوٹ لیا۔
قتل، ریپ، جبری رقم کی وصولی، منشیات کا کاروبار، چٹ فنڈ کمپنیوں کی جانب سے قرض داروں کو ہراساں پریشان کیے جانے کے واقعات، زمینات پر قبضے اور اس کے لئے قتل کی وارداتیں اب عام ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ میں کانگریس نے اقتدار سنبھالا۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے لئے لا اینڈ آرڈر کی برقراری سب سے بڑا چیلنج ہے۔ کیونکہ امن و آمان ہی کسی بھی ریاست کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوسکتا ہے۔ اگر لااینڈ آرڈر کی صورتحال قابو میں نہ ہو تو پولیس اور سرکاری مشنری اسی میں الجھ کر رہ جاتی ہے اور ترقیاتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ جاتی ہیں۔
نئے چیف منسٹر نے نہ صرف پولیس بلکہ دوسرے شعبہ جات میں بھی بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا ہے۔ روی گپتا ڈائرکٹر جنرل، کے سرینواس ریڈی کمشنر حیدرآباد ہیں۔ ان کے لئے ہر دن ایک نیا چیالنج ہے۔
ڈائرکٹر جنرل پولیس کی حیثیت سے سال 2023کی اختتامی پریس کانفرنس میں مسٹر روی گپتا نے یہ اعتراف کیا ہیکہ تلنگانہ میں سائبر کرائم میں 48.4فیصد دھوکہ دہی کے واقعات میں 43.30%اور معاشی جرائم میں 41.37%اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ CCTvsکی مدد سے 18ہزار 234جرائم کی وارداتوں یا مجرمین کا پتہ چلا نے میں کامیابی ملی ہے۔ کمشنر پولیس سرینواس ریڈی نے پولس کے تمام یونیٹس کے ساتھ جائزہ اجلاس میں اسبات کا پتہ چلا۔
قتل ریپ کے بعد خودکشی کے واقعات تشویشناک ہیں، NCBکے مطابق تلنگانہ میں طلبہ کے خودکشی کے واقعات، کسانوں کی خودکشی کے واقعات سے تین گنا زیادہ ہیں۔ 2022میں 543طلبہ نے خودکشی کی تھی۔ ہر مہینہ کم از کم 45طلبہ اور 178کسان خودکشی کرتے ہیں۔ مجموعی طور پر 9980افراد نے خودکشی کی، ان میں سے بیشتر یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور ہیں۔ طلبہ کو خودکشی کی وجہ امتحانات میں کم نشانات، یا رینک سے محرومی ہوتی ہے۔ خودکشی کرنے والے طلبہ میں 233لڑکیاں شامل ہیں۔ قابل ذکر بات ہیکہ پورے ملک میں 2022میں 13ہزار 44طلبہ نے خودکشی کی تھی۔
ڈرگس کا کاروبار بھی پروان چڑھتا جارہا ہے۔ آئے دن تلنگانہ اسٹیٹ اینٹی نارکو ٹکس بیورو TSNABڈرگس اسمگلرس اور کاروبار کرنے والوں کو گرفتار کرتی ہے۔ اس کاروبار میں امیر کبیر ہستیاں، فلم پروڈیوسرس، اداکار، سیلبریٹیز ملوث ہیں۔ گانجہ، MDMA، ECSTASY PILLS، کوکین، حشیشن کے ساتھ گرفتار ہوتے ہیں، فارم ہاؤزس میں Reevپارٹیوں کا کلچر عام ہونے لگا ہے، جس میں نابالغ لڑکے لڑکیوں کے ناچ گانے کی محفلیں، ڈرگس کا استعمال اور بھی کئی برائیاں ہوتی ہیں، کبھی کبھار دھاوے ہوتے ہیں، کچھ لوگ گرفتار کئے جاتے ہیں، چند دن خاموشی رہتی ہے اور پھر کچھ عرصہ بعد یہ کاروبار، سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں۔
مساج پارلرس کی آڑ میں جسم فروشی کے اڈے کھل گئے ہیں، نئے شہر خاص طور پر ہائی ٹیک سٹی کے علاقوں میں جہاں ملٹی نیشنل کمپنیوں میں نوجوان ملازم ہیں، ان مساج پارلرس کا بزنس خوب زور و شور سے جاری ہے۔
سائبر کرائم کا جادو سرچڑھ کر بول رہا ہے۔ فرضی کالس کے ذریعہ خواتین کے علاوہ عام آدمی کو بھی بے وقوف بناکر اس کے بنک اکاؤنٹس سے رقم غائب کردی جاتی ہے۔ ATMکارڈز کے نمبر معلوم کرکے یا اے ٹی ایم سنٹرس پر خفیہ کیمرے نصب کرکے PINمعلوم کرلیا جاتا ہے اور رقم غائب ہوجاتی ہے۔ موبائل فون پر”لکی پرائز“ کے جھانسے میں لوگ آسانی سے آجاتے ہیں اور سب کچھ لٹاکر ہوش میں آتے ہیں۔
تلنگانہ سائبر کرائم میں کافی آگے ہے۔ اس پر قابو کیسے پائے جائے گا۔ یہ نئی حکومت اور نیا پولس انتظامیہ بہتر جان سکے گا۔تلنگانہ کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہیکہ الکشن 2023میں جو 119ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، ان سب سے 82مجرمانہ پس منظر کے حامل ہیں جہاں تک قانون کے محافظین کا تعلق ہے، یہ بھی قانون شکنی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔ رشوت، بدعنوانی ہر محکمہ کی طرح پولس کے محکمہ میں بھی ہے۔ جس کی قسمت خراب ہوتی ہے وہ اینٹی کرپشن بیورو کے جال میں پھنس جاتا ہے۔
جرائم اس وقت تک ہوتے رہیں گے جب تک قانون کا ڈر نہ ہو۔ قانون میں اتنے جھول ہیں کہ مجرم اپنے انجام سے بے پرواہ ہر قسم کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے۔ آپ لاکھ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرلیں‘ پٹرولنگ کرلیں‘ جرائم بہرحال ہوتے رہیں گے۔ کیوں کہ پیشہ ور مجرم اپنے منصوبوں کے ساتھ اس کا ارتکاب کرتا ہے۔ 20/دسمبرکو لوک سبھا میں مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے برطانوی سامراج کے دور کے تین فوج داری انصاف کے قوانین میں تبدیلیوں سے متعلق بیان دیا ہے‘ جس کے تحت دہشت گردی، منظم جرائم کے مجرموں کے حوالے سے سخت دفعات شامل کی گئی ہیں۔ غداری اور ماب لنچنگ کو سنگین ترین جرائم کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ بیرونی ملک مجرموں کے خلاف کاروائی کے لئے مسودہ جات قانون میں ترمیمات کی گئی ہیں۔ دیکھنا ہے کہ ان تبدیلیوں کا اثر کیا ہوتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *