[]
گدگ (کرناٹک): سینئر بی جے پی قائد اور سابق ڈپٹی چیف منسٹر کرناٹک کے ایس ایشورپا نے یہ کہہ کر تنازعہ پیدا کردیا کہ ملک میں مندر ڈھاکر بنی ایک بھی مسجد کو بخشا نہیں جائے گا۔ متنازعہ بیانات کے لئے جانے جانے والے ایشورپا نے گدگ سٹی میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وہ نئی تعمیر کردہ مساجد کی بات نہیں کررہے ہیں۔
ہمارے مندروں کو ڈھاکر جو مساجد بنائی گئیں ان میں ایک بھی مسجد اس ملک میں قائم نہیں رہے گی۔ یہ میری نجی رائے ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بی جے پی کے لئے ہندوستان کو ہندو ملک بنانا‘ ممکن نہیں ہے۔ انہو ں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا نہیں بلکہ ہندوؤں کا ایجنڈہ ہے۔
میرا کہنا ہے کہ ہندوستان ہندو راشٹر ضرور بنے گا۔ ایودھیا کے رام مندر کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے جدوجہد‘ آزادی سے پہلے سے جاری تھی۔ 22 جنوری کو ساری دنیا ایودھیا کی طرف دیکھے گی۔ کاشی وشواناتھ مندر معاملہ میں عدالت کی کارروائی ہندوؤں کے حق میں ہے۔
متھرا کے کرشنا مندر کے سروے کا حکم جاری ہوچکا ہے۔ ایک کے بعد ایک چیز ہوتی چلی جائے گی۔ ایشورپا نے زور دے کر کہا کہ ہماری رگوں میں مجاہدین آزادی کا خون بہتا ہے‘ ٹیپو سلطان کا نہیں۔انہوں نے چیف منسٹر سدارامیا پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک مسلم وزیر ضمیراحمد خان کی تائید کررہے ہیں۔
اے آئی سی سی صدر ملیکارجن کھرگے کو انڈیا بلاک کا امیدوار ِ وزارت ِ عظمیٰ بنانے کی تجویز پر ایشورپا نے اسے دلتوں کی توہین قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ کھرگے کا نام جیسے ہی تجویز کیا گیا‘ سابق چیف منسٹر لالو پرساد یادو اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار نے واک آؤٹ کردیا۔