عام انتخاب 2024: ’اِنڈیا بمقابلہ این ڈی اے‘ کا پلیٹ فارم تیار، جانیے پریس کانفرنس میں کھڑگے، ممتا، راہل، کجریوال نے کیا کہا

[]

بنگلورو میں اپوزیشن پارٹیوں کی دو روزہ میٹنگ ختم ہو گئی ہے اور اس کے بعد منعقد پریس کانفرنس میں واضح ہو گیا ہے کہ عام انتخاب 2024 ’اِنڈیا بمقابلہ این ڈی اے‘ ہوگا۔ دراصل 26 اپوزیشن پارٹیوں نے متحد ہو کر مرکز کی مودی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اپوزیشن اتحاد کو ’اِنڈیا‘ (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) نام دیا ہے۔ اس تعلق سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’2024 کا عام انتخاب اِنڈیا اور این ڈی اے کے درمیان ہوگا۔ کیا کوئی اِنڈیا کو چیلنج کر سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں مل کر انڈیا کو اور انڈیا کے لوگوں کو بچانا ہے۔ بی جے پی ملک کو بیچنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم انڈیا کو بنائیں گے، انڈیا جیتے گا۔‘‘

پریس کانفرنس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اپوزیشن پارٹیوں کی ہوئی میٹنگ اور آئندہ کے لائحہ عمل کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک کواآرڈنیشن کمیٹی بنا رہے ہیں جو قیادت کے معاملات طے کرے گا۔ ممبئی کے اجلاس میں کوآرڈنیشن کمیٹی کے ارکان کے نام طے ہو جائیں گے۔‘‘ یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے کھڑگے نے کہا کہ ’’یو سی سی کا مسودہ آ جائے گا تبھی اس پر کوئی بیان دیا جائے گا۔‘‘

میڈیا سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ دوسری میٹنگ ہے اور اچھی بات ہے کہ یہ کنبہ بڑھ رہا ہے۔‘‘ مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں ہوئی ہے، سب کچھ بیچ دیا گیا۔ ملک میں ہر شخص تکلیف میں ہے۔ ہم یہاں (بنگلورو میں) اپنے لیے جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ (ملک کی) ترقی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘‘

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر کہا کہ ’’تاناشاہی کے خلاف عوام جمع ہو رہی ہے، ہم اِنڈیا (اپوزیشن اتحاد) کو آگے لے جائیں گے۔ ہماری لڑائی ملک کے لیے ہے۔ ہماری کوشش عوام کو یہ احساس دلانا ہے کہ ان کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی پریس کانفرنس میں اپوزیشن اتحاد کا نام ’اِنڈیا‘ دیئے جانے کے پیچھے موجود اسباب پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری لڑائی بی جے پی کی سوچ کے خلاف ہے۔ یہ لڑائی اِنڈیا کے لیے ہے، اس لئے ہم نے (اِنڈیا) نام طے کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک پر حملہ ہو رہا ہے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ملک کا سارا پیسہ منتخب لوگوں کے ہاتھ میں جا رہا ہے۔ ہم نے تبادلہ خیال کے دوران خود سے سوال پوچھا کہ لڑائی کس کے درمیان ہے؟ یہ لڑائی اپوزیشن اور بی جے پی کے درمیان نہیں ہے۔ ملک کی آواز کو کچلا جا رہا ہے، ملک کی آواز کے لیے لڑائی ہے۔ اسی لیے ’اِنڈیا‘ نام کا انتخاب ہوا ہے۔ لڑائی این ڈی اے اور انڈیا کے درمیان ہے، نریندر مودی اور اِنڈیا کے درمیان ہے، ان کی نظریات اور اِنڈیا کے درمیان ہے۔ جب اِنڈیا کے سامنے کوئی کھڑا ہوتا ہے تو جیت اِنڈیا کی ہی ہوتی ہے۔‘‘



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *