[]
حیدرآباد: ویمنس پولیس اسٹیشن میں 6ماہ قبل درج کی گئی شکایت پر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ صرف کونسلنگ کے نام پر موجودہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر اور موظف اسسٹنٹ سب انسپکٹر شکایت گزارکاوقت ضائع کررہے ہیں۔
شکایت کے ازالہ میں غیرضروری تاخیر سے شکایت کنندہ کو سخت تکلیف میں ہورہی ہے اور عملہ کے اس طرز عمل سے شکایت گزاروں میں مایوسی پیدا کرتی ہے۔ اس طرح عوام پولیس سے دورہونے لگتے ہیں۔ذرائع کے بموجب وٹے پلی کی آفرین بیگم کی شادی اسی علاقہ کے شیخ داؤدمحمدسے 18 ماہ قبل ہوئی تھی۔انہیں ایک لڑکی بھی ہے۔
شادی کے چندماہ بعد شوہر اورسسرالی افراد کی جانب سے آفرین کی ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیاتھا۔آفرین نے اس ہراسانی سے تنگ آکر ویمنس پولیس اسٹیشن گھانسی بازارمیں شکایت درج کرائی۔ اس سے قبل شوہرنے آسٹریلیا جانے کیلئے آفرین کے طلائی زیورات کو جن کی مالیت 7 لاکھ روپے بتائی گئی‘ فروخت بھی کردیا۔
اس کے علاوہ شوہر نے بیوی کوطلاق کی نوٹس بھی بھیج دی جبکہ آفرین بیگم نے 6 ماہ قبل پولیس میں شکایت درج کرائی مگر اب تک اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔اس عرصہ کے دوران یہ خاتون ویمنس پولیس اسٹیشن کے چکرلگاتی رہی۔
اسسٹنٹ سب انسپکٹر منان مبینہ طورپرخاتون سے ترش لہجہ میں بات کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کبھی کبھی تووہ خاتون کوجھڑک بھی دیتے ہیں۔آج اور کل کہہ کر آفرین کوپولیس اسٹیشن کے چکر کاٹنے پر مجبور کررہے ہیں جبکہ گزشتہ 6ماہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
شیخ داؤدمحمدکے والدموظف اسسٹنٹ سب انسپکٹر بتائے جاتے ہیں۔شائد اس کیس میں پولیس کا اثرورسوخ استعمال کیا جارہاہے جس کی وجہ سے اس مسئلہ پر کارروائی نہیں ہورہی ہے۔ ڈاوری کیس میں پولیس فوری حرکت میں آتی ہے اور ملزمین کوگرفتارکرتی ہے یاپھر کونسلنگ کرکے خاتون کوشوہر کے گھر روانہ کرتی ہے مگر یہاں معاملہ الٹا ہے۔
آفرین بیگم نے سٹی کمشنر پولیس کے سرینواس ریڈی سے اپیل کی ہے کہ انہیں انصاف دلوایاجائے۔ آفرین بیگم کولڑکی پیداہونے کے بعد اسے دیکھنے کے لئے بھی باپ نہیں آیا۔ اس کی خواہش یہ تھی کہ لڑکا پیداہو۔اس بات کی بھی ناراضگی ہے اب 6 ماہ بعد اسسٹنٹ سب انسپکٹر آفرین کوبھرسہ سنٹر روانہ کررہے ہیں۔