راسک پولیس اسٹیشن پر حملہ، دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کردی گئی ہیں، ایرانی وزیر داخلہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت داخلہ کے نائب سیکورٹی افسر سید ماجد میراحمدی نے مہر نیوز رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر راسک میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر گزشتہ رات ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صبح 2 بجے دہشت گردوں نے راسک پولیس اسٹیشن پر بیک وقت کئی سمتوں سے حملہ کیا۔ 

اس بزدلانہ حملے میں 11 اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوئے

انہوں نے مزید کہا کہ اس کارروائی میں جوانوں کی بہادری سے متعدد دہشت گرد بھی مارے گئے تاہم دہشت گرد اپنے ہلاک شدہ ساتھیوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔

میر احمدی نے واضح کیا کہ دہشت گردوں نے امدادی دستوں کی آمد کو روکنے کے لیے گھات لگا کر حملہ بھی کیا لیکن امدادی فورسز نے کمین کے باوجود خود کو جائے وقوعہ تک پہنچایا اور پولیس اسٹیشن کو دہشت گردوں کی موجودگی سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ جوابی کاروائی میں 2 دہشت گرد ہلاک جب کہ ایک زخمی حالت میں گرفتار ہوگیا اور باقی بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن کے لئے علاقے کو گھیرے میں لیا گیا ہے اور دہشت گردوں کا تعاقب جاری ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ رات 2 بجے کئی دہشت گردوں نے ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہر راسک کے پولیس اسٹیشن پر بزدلانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں اعلیٰ پولیس افسران اور جوانوں سمیت بارہ اہلکار شہید ہو گئے۔

جب کہ دہشت گرد گروہ “جیش الظلم” نے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

راسک میں پولیس ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے پولیس سربراہ کی قیادت میں ایک وفد واقعے کی تحقیقات کے لئے راسک پہنچا ہے۔

واضح رہے کہ ایران اور پاکستان کے سرحدی مقامات پر دہشت گرد گروہ جیش الظلم کے ارکان کی شناخت کے لیے ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں جنہوں نے گزشتہ رات دہشت گردانہ حملوں میں متعدد فوجی جوانوں کو شہید کیا تھا۔

یاد رہے کہ سیستان اور بلوچستان میں کارروائیوں کے بعد دہشت گرد گروہ بار بار پاکستان کی سرحدوں کی طرف بھاگے ہیں جب کہ اس ملک میں ان ک ے آپریشنل اڈے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *