[]
سوال:-کوئی شخص شادی کے چند سال بعد پاگل ہو جائے ، ایسی صورت میں اس کی بیوی کو کیا کرنا چاہئے ؟
وہ خلع لے لے یا شوہر سے طلاق حاصل کر لے؟ پھر کیا پاگل شخص کی طلاق شرعاً قابل قبول ہے؟ (محمدکلیم اللہ، چادر گھاٹ)
جواب:- طلاق واقع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ شوہر کا دماغی توازن درست ہو، اگر شوہر مستقل پاگل ہوگیا اور ہر وقت جنون کی کیفیت میں رہتا ہے، تو اس کی طلاق واقع نہیں ہوگی،
اگر وقفہ کے ساتھ جنون کا دورہ پڑتا ہے، تو افاقہ کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہوگی اور حالتِ جنون کی طلاق واقع نہیں ہوگی؛
اس لئے اگر اس صورتِ حال سے دوچار عورت شوہر سے علاحدگی چاہتی ہو ، تو اسے چاہئے کہ قاضی شریعت اور جہاں قاضی شریعت نہ ہو اور شرعی پنجایت ہو تو شرعی پنجایت سے رجوع کرے پھر جب قاضی یا شرعی پنجایت تحقیق کے بعد فسخ نکاح کا فیصلہ کردے ،
تو اب اس کے لئے دوسرا نکاح کرنا درست ہوگا ، پاگل پن اُن اسباب میں سے ہے جن کی وجہ سے شرعاً عورت فسخ نکاح کا مطالبہ کر سکتی ہے ۔ (فتاویٰ ہندیہ: ۱؍۵۲۶)