ایران پابندیوں کے شکار ممالک کا باہمی اتحاد قائم کرنا چاہتا ہے، ایرانی وزیر خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ رات ماسکو میں کیسپین ساحلی ممالک کے سربراہی اجلاس کے اختتام پر حسین امیر عبداللہیان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: آج دنیا کے 26 سے زائد ممالک امریکہ یا مغرب کی یکطرفہ پابندیوں کی زد میں ہیں۔

 تقریباً تین سال قبل ایران نے امریکہ یا مغربی ممالک کی ظالمانہ پابندیوں اور یکطرفہ اقدامات سے متاثرہ ممالک کی یونین کے قیام کے حوالے سے کوشش کی تھی۔

 اس یونین کے قیام کا مقصد پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کا باقاعدہ اور منظم انداز میں مقابلہ کرنا ہے اور زیادہ سے زیادہ ممالک کی خوشحالی اور ترقی کی سمت میں ان کے اقدامات کو اس انداز میں غیر موئثر بنانا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک کے پاس پابندیوں کا حربہ ناکارآمد عہ جائے۔

امیر عبداللہیان نے ایران اور روس کے درمیان مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کو اس اتحاد کے فریم ورک میں ایک قدم کے طور پر دونوں ملکوں کے درمیان یکطرفہ جبر کے اقدامات کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے اور اس کی تلافی کے طریقوں پر غور کے لیے دوطرفہ تعاون کا ذریعہ قرار دیا۔

یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور روسی فیڈریشن کے وزرائے خارجہ نے منگل کے روز ماسکو میں یکطرفہ مغربی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر غور کے لئے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے۔

بحیرہ کیسپین میں ایران کی ترجیح زیادہ سے زیادہ اقتصادی فوائد کی فراہمی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ بحیرہ کیسپین میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترجیح پانچ ساحلی ممالک کے اقتصادی مفادات کا تحفظ ہے، کہا: ساحلی ممالک کو چاہیے کہ وہ بحیرہ کیسپین کو اقتصادی تعلقات اور مکمل ٹرانزٹ صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے دوستانہ سمندر کے طور پر استعمال کریں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ کیسپین میں سیکورٹی کے مسائل کے حوالے سے ماضی میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے اور اس معاہدے کو مکمل کرنے اور اس پر عمل درآمد کی ضرورت پر آج سربراہی اجلاس میں زور دیا گیا۔

بحیرہ کیسپین کنونشن کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے امیر عبداللہیان نے کہا کہ اس کنونشن پر ماضی میں دستخط ہوئے اور چار دیگر ممالک کی پارلیمنٹ میں اس کی منظوری دی گئی لیکن  ابھی تک اس کی عملی نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ معاہدے کے تحت پانچ ممالک بحیرہ کیسپیئن کے ساحلوں کو سب سے پہلے ایک متفقہ طریقہ سے ابتدائی چینل کھولنا چاہیے تاکہ بحیرہ کیسپین سے فائدہ اٹھانے کا راستہ تمام ممالک کے لیے واضح ہو جائے۔

انہوں نے بحیرہ کیسپین میں ایران کے ساحلوں کی شکل کا ذکر کرتے ہوئے کہا: “وزارت خارجہ اور ایوان صدر کے قانونی مراکز اس معاملے کی سنجیدگی سے پیروی کر رہے ہیں تاکہ ہم اس معاملے کو حل کر سکیں۔ 

کیسپین ساحلی ممالک کے وزرائے خارجہ کا بارہواں سالانہ اجلاس 5 دسمبر کو ماسکو میں منعقد ہوا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران، روس، آذربائیجان، ترکمانستان اور قازقستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *