شادی، حق رازداری کو گہن نہیں لگاتی: ہائی کورٹ

[]

بنگلورو: شادی‘ کسی شخص کی شخصی معلومات کے انکشاف نہ کرنے کے حق کو ختم نہیں کرتی۔ سنگل جج کے احکام کو کالعدم قراردیتے ہوئے جسٹس سنیل دت یادو اور جسٹس وجئے کمار اے پاٹل کی ڈیویژن بنچ نے کہا کہ اگر کوئی فرد معلومات طلب کررہا ہے خواہ وہ بیوی ہی کیوں نہ ہو تو آدھار ایکٹ کی دفعہ 33کے تحت طریقہ کار پر عمل کیا جانا چاہیے۔

دفعہ33(1) کے تحت معلومات انکشاف کرنے کا حکم صادر کرنے کا اختیار‘ عدالت کو ہے جو ہائی کورٹ کے جج سے کم تر نہ ہو۔ مگر ہائی کور ٹ نے نشاندہی کی کہ سنگل جج نے اس سے کم تر اتھارٹی کو تفصیلات منکشف کرنے کی ہدایت دی۔

ڈیویژن بنچ نے کہا کہ ”فاضل سنگل جج نے معلومات کے انکشاف کے لیے اس شخص کو نوٹس جاری کرنے اسسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل سنٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر (یو آئی ڈی اے آئی) کو ہدایت دے کر سنگین غلطی کی۔

یہ مسلمہ اصول ہے کہ اگر قانون کہتا ہے کہ کوئی مخصوص عمل مخصوص انداز میں کیا جانا چاہیے تھا تو اسے اسی طریقے سے کرناچاہیے ورنہ نہیں۔“ شمالی کرناٹک کے ہبلی کی خاتون نے پبلک انفارمیشن آفیسر (یو آئی ڈی اے آئی) سے اپنے شہر کے آدھار کارڈ میں موجود اس کے پتے کی معلومات طلب کی تھیں۔

وہ اپنے شوہر کے خلاف فیملی کورٹ کے احکامات کو لاگو کرنے کی کوشش کررہی تھی جس میں اسے نان نفقہ دینے کی ہدایت دی گئی تھی۔ مگر وہ مفرور تھا۔

عہدیدار نے جواب دیا کہ تفصیلات کے انکشاف کے لیے ہائی کورٹ کے احکامات ضروری ہیں جس کے بعد وہ سنگل بنچ سے رجوع ہوئی تھی۔ سنگل بنچ کے احکام کو سنٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر (یو آئی ڈی اے آئی) نے چیلنج کیا۔ ہائی کورٹ نے سنگل جج کے احکامات کے خلاف دلائل کو قبول کرلیا تھا۔

کے ایس پٹاسوامی کیس میں سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیویژن بنچ نے کہا کہ شادی کا رشتہ جو دو شراکت داروں کا ملن ہے حق رازداری کو گہن نہیں لگاتا۔“



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *