دہشت گرد قصاب کے خلاف عدالت میں گواہی دینے والی لڑکی کن مشکلات سے گزر رہی ہے؟

[]

پہلے دیویکا ایک چال میں رہتی تھی لیکن پھر اسےریسیٹلمنٹ اسکیم کے تحت ایک فلیٹ دیا گیا لیکن اس کے لیے بھی ان کے خاندان کو  19 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

وہ بھی  نومبر کا 26 واں دن تھا اورممبئی کا شیواجی ٹرمینس اسٹیشن۔ پاکستان سے سمندری راستے سے آنے والے دہشت گرد عوام پر تباہی مچا رہے تھے۔ دہشت گردوں نے اسٹیشن پر تقریباً 50 افراد کو ہلاک اور 100 افراد کو زخمی کیا تھا۔

جب یہ حملے رک گئے اور حملے کے سرغنہ دہشت گرد اجمل قصاب کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا تو ایک نو سالہ بچی نے ملک کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی۔ اس لڑکی کا نام دیویکا روتاون ہے اور وہ حملے کے وقت شیواجی ٹرمینس میں موجود تھی۔ اس وقت اس کی عمر 9 سال تھی اور وہ چند مہینوں میں اپنی دسویں سالگرہ منانے والی تھی۔ لیکن شیواجی ٹرمینس ریلوے اسٹیشن پر حملے میں اسے ایک ٹانگ میں گولی لگی۔

دیویکا عدالت میں قصاب کی شناخت کرنے والی سب سے کم عمر گواہ تھی۔ اس وقت ان کی ایک تصویر کو میڈیا میں کافی کوریج ملا جس میں وہ بیساکھیوں کے سہارے عدالت پہنچتی نظر آئی۔ لیکن دیویکا کی زندگی اب پیچیدہ ہو گئی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دیویکا اب پہلے جیسی شرمیلی نہیں رہی، اب اسے لوگوں سے بات کرنے اور انہیں جواب دینے کی عادت ہو گئی ہے۔ وہ اب 24 سال کی ہے۔ لوگ اسے جانتے ہیں اور ہر روز اس سے ملنے آتے ہیں۔

دیویکا کے خاندان کو گزشتہ آٹھ سالوں میں حکومت سے 13 لاکھ روپے کا معاوضہ ملا ہے۔ لیکن پھر بھی دیویکا کی مالی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے۔ وہ نوکری کی تلاش میں ہے۔ اس کے والد کو بھی کہیں نوکری نہیں مل رہی۔ حکومت نے اسے گھر دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ ابھی تک انتظار کر رہی ہے۔

پہلے دیویکا ایک چال میں رہتی تھی لیکن پھر اسے بحالی کے حصے کے طور پر ایک اپارٹمنٹ میں فلیٹ دیا گیا لیکن اس کے لیے بھی انہیں 19 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق دیویکا پولیس افسر بننے کی خواہش رکھتی ہے، لیکن وہ گزشتہ کئی مہینوں سے نوکری کی تلاش میں ہے اور ہر بار مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


;

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *