نلگنڈہ میں مسلم نوجوان کی ملازمت سے برطرفی، غریب ماں پربھی حملہ

[]

حیدرآباد: کانگریس پارٹی کی مسلم دوستی اور اقلیتوں کے ساتھ ہمدردی کے جھوٹے دعووں کی حقیقت اس وقت کھل کر سامنے آگئی جب کانگریس لیڈر کی جانب سے ضلع نلگنڈہ میں ایک مسلم نوجوان پر جھوٹا الزام لگاتے ہوئے اسے نہ صرف ملازمت سے برخواست کروادیا گیا بلکہ اس نوجوان کی والدہ پر حملہ کرتے ہوئے ان کے کپڑے پھاڑ دئیے گئے۔

یہ ظلم کسی اورنے نہیں بلکہ کانگریس کے مقامی کونسلر بھاسکر نے کیا ہے اورحیرت کی بات یہ ہے کہ رکن پارلیمنٹ بھونگیر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے مظلوم کی بات سنے بغیرکونسلر کی اندھا دھند تائیدکر دی۔ تفصیلات کے مطابق شیخ انورنامی نوجوان نلگنڈہ کے بلدی وارڈ نمبر17 میں آوٹ سورسنگ ملازم کے طوپر خدمات انجام دے رہا ہے۔

ان پر مقامی کونسلربھاسکر نے الزام لگایا کہ وہ بی آر ایس کے حق میں انتخابی مہم میں حصہ لے رہاہے اوراپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے انھیں فوری اثر کیساتھ ملازمت سے برخواست کروادیا۔ جب اپنے بیٹے کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف انورکی والدہ بھاسکر سے بات کرنے کیلئے پہنچیں تو کونسلر نے اس بزرگ خاتون پر نہ صرف حملہ کیا بلکہ ان کالباس بھی تارتار کردیا۔

انورنے میڈیا کو بتایا کہ کونسلر نے ان پر طمانچہ رسید کیا لیکن وہ خاموش رہے، انہوں نے جوابی کاروائی تک نہیں کی۔ کونسلر نے ان کی والدہ پر بھی حملہ کیا تب انہوں نے مداخلت کی، نوجوان اپنی والدہ کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کی ماں پر ہاتھ اٹھایا گیا تو وہ درمیان میں آئے لیکن انھوں نے بھاسکر پر ہاتھ نہیں اٹھایا جب کہ ان کی والدہ کی بے دردی سے پٹائی کی گئی۔

متاثر نوجوان نے بتایا کہ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی‘ کونسلر کی ہی تائید میں آگئے، اقلیتوں کو مارنے والوں کی مدد کرنے لگے، نوجوان نے کہا کہ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کا کام تھا کہ وہ حقیقت کی جانکاری حاصل کرتے، صحیح یا غلط کی جانچ کرتے‘لیکن اس کے بجائے انہوں نے بدتمیز کونسلر کی تائید کی۔

انور نے عوام سے اپیل کی وہ انتخابات میں کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کوسبق سکھائیں۔ اس موقع پر وہاں موجود برہم مسلمانوں نے کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کیخلاف نعرے لگائے۔ انہوں نے کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی ڈاون ڈاون کے نعرے بھی لگائے۔

اسی دوران نلگنڈہ کمشنربلدیہ کی جانب سے صفائی کرمچاری کے طورپرکام کرنے والے شیخ انورکو جو میسرس سائی مہر میان پاور کھمم کے تحت آوٹ سورسنگ کی بنا پر کام کررہے تھے‘ انہیں ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے کمپنی کو لیٹر روانہ کردیا گیا۔

شیخ انور پر الزام لگایا گیا ہے کہ انھوں نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے، کمشنر کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں کہا گیا ہے کہ شیخ انور کے خلاف شکایت ملی ہے کہ وہ گھر گھر جا کرمہم چلا رہے ہیں۔اب بی آر ایس قیادت کی ذمہ داری ہے کے اپنی اقلیت نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انور کی نوکری بچانے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *