[]
نئی دہلی: کانگریس قائد راہول گاندھی نے ہفتہ کے روز کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ملک بھر میں عوام مرکوز (پرمبنی) حکمرانی کا آغاز کیا جائے کیونکہ انہوں نے ادعا کیا کہ بی آر ایس حکومت، تلنگانہ عوام کو ضروریات فراہم کرنے میں نااہل ثابت ہوئی ہے۔
گاندھی نے حالیہ دنوں ایک کسان خاندان کے گھر کے دورہ کا ویڈیو اپنے یوٹیوب چیانل پر شیئر کیا۔ تلنگانہ کے اس کسان نے2020 میں خودکشی کرلی تھی۔ اس ویڈیو کے ساتھ اپنے پوسٹ میں کانگریس کے سابق صدر نے تلنگانہ میں پارٹی کی گارنٹیز کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے عوام کی اقل ترین ضروریات تک رسائی کیلئے ان گارنٹیز کو قطعیت دی گئی ہے۔
مہاتما گاندھی نے ایک بار کہا تھا کہ قطار میں سب سے پیچھے رہنے والی آواز ہمیشہ مقدم رہنی چاہئے۔ کماری چندریا کی بھی ایسی ہی آواز تھی اور ”دورالو“ کی بی آ ر ایس حکومت نے چندریا کی آواز کو ہمیشہ، ہمیشہ کیلئے دبا دیا۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والا چندریا ایک چھوٹا کسان تھا۔قرضوں کے بوجھ سے باہر نکلنے، اپنی ضروریات پورا کرنے کیلئے وہ جدوجہد کررہا تھا۔
اس جدوجہد میں وہ انتہائی اقدام کررکھا اور اپنے پیارے خاندان کو چھوڑ کر اُس نے خودکشی کرلی۔ راہول گاندھی نے مہلوک کسان کے افراد خاندان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے کہا کہ وقت پر اگر حکومت مدد فراہم کرتی تو وہ زندہ بچ جاتا اور وہ اپنے پیاروں کے درمیان رہتا۔
دورالو کی حکومت کی طرح بی آر ایس اور بی جے پی بھی تلنگانہ عوام کی ضروریات پوری کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔آیا کانگریس حکومت کچھ مختلف کرے گی؟ بالکل، ہاں! راہول گاندھی نے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی گارنٹیز(ضمانتیں) کروڑہا انسانوں جو قطار میں کھڑے آخری شخص کی امنگوں کا مظہر ہیں، تلنگانہ میں عوام کو کم از کم ضروریات کی فراہمی کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانیں تیار کی گئی ہیں۔
کماری تروپتنا نے مجھے بتایا کہ ہمارا خاندان ہنوز قرضوں کے بوجھ کے تحت جدوجہد کررہا ہے تاہم گاندھی نے کہا کہ بہت جلد یہ تبدیل ہوجائے گا۔ کانگریس کی پر جا حکومت، مہالکشمی کے تحت ہرخاتون کو ماہانہ 2500 روپے، بس میں مفت سفر، 500 روپے میں گیس سلنڈر فراہم کرے گی۔
تمام عوام سے انصاف کا بھی وعدہ کیا گیا۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ ہندوستان بھر میں عوام پر مبنی حکومت کے آغاز کے لئے سعی کی جائے۔ ویڈیو میں گاندھی کو اس کسان خاندان کے مسائل سماعت کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے کانگریس کے مقامی قائدین کو آنجہانی کسان کی بنجر اراضی کی مٹی کے نمونوں کی جانچ کرانے اور اس اراضی کو قابل کاشت بنانے کے ساتھ اراضی کے مالکانہ حقوق، بیوہ کو منتقل کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔