[]
بنگلورو: ایک وائرل ویڈیو میں بنگلورو میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (بی ایم ٹی سی) کی ایک بس میں ایک خاتون مسافر کو کنڈکٹر کو ٹوپی اتارنے کے لئے کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس کے نتیجہ میں سٹی پولیس کمشنر کو اس واقعہ کے بارے میں تفصیلات طلب کرنی پڑیں۔
اس ویڈیو کی شوٹنگ کرنے والی خاتون پر بھی تنقیدیں کی جارہی ہیں کہ اُس نے ایک مسلم کنڈکٹر کو نشانہ بنایا۔
اسی دوران بنگلورو سٹی پولیس نے اس واقعہ کے بارے میں ایک وائرل ٹویٹ کا جواب دیا۔ ایک نامعلوم خاتون کی جانب سے لئے گئے دیڑھ منٹ کے ویڈیو میں اسے کنڈکٹر سے یہ پوچھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ آیا وہ کنڈکٹر کے یونیفارم میں رہتے ہوئے ٹوپی پہن سکتا ہے۔
کنڈکٹر نے جواب دیا کہ شاید اسے ٹوپی پہننے کی اجازت ہے۔ خاتون نے کہا کہ آپ اپنے گھر میں اپنے مذہب پر عمل کریں۔ یونیفارم میں رہتے ہوئے آپ کو ٹوپی نہیں پہننی چاہئے۔
کنڈکٹر نے جواب دیا میڈم میں کئی سالوں سے ٹوپی پہن رہا ہوں۔ ان کی بحث و تکرار جاری رہی، خاتون نے کنڈکٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کا جواب دے کہ آیا ڈریس کے ایک حصہ کے طور پر وہ اسے پہن سکتا ہے۔
کنڈکٹر نے اُس سے کہا کہ وہ اس معاملہ کو حکام کے علم میں لاسکتی ہیں کیونکہ اب تک کسی نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔ خاتون نے کنڈکٹر پر زور دیا کہ اُسے اپنی ہری ٹوپی اتاردینی چاہئے۔
خاتون نے کہا کہ اگر وہ اپنے گھر میں یا مسجد میں ٹوپی پہنے تو اسے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ کئی ٹویٹر صارفین نے کنڈکٹر کو نشانہ بنانے پر خاتون پر تنقید کی۔
انہوں نے خاتون سے کہا کہ آیا وہ بندی لگانے والیوں یا پگڑی پہننے والوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کرے گی۔
ایک ایسے وقت جب ایک پولیس اسٹیشن میں متنازعہ ایودھیا پوجا تقاریب منعقد کی گئیں جہاں پولیس ملازمین زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے تھے۔ انہوں نے خاتون کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ بعض افراد نے خاتون کی تائید کی۔