[]
اسرائیل کی مسلسل غزہ میں بمباری جاری ہے اور جنگ بندی کے بھی تمام مطالبات بیکار نظر آ رہے ہیں ایسے میں او آئی سی کی کانفرنس اہم ثابت ہو سکتی ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں طلب کی گئی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی سربراہ کانفرنس میں اسرائیل حماس جنگ اور غزہ میں تاریخ کی بد ترین تباہی کے علاوہ اب تک ہو چکی 10000 ہلاکتوں اور خطے پر مرتب ہونے والے اثرات پر بات کی جائے گی۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اگلے اتوار کو امکانی طور پر سعودی عرب میں غزہ کے بارے میں او آئی سی کے سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ یہ بات کانفرنس کے منتظمین کے قریبی ذرائع سے سامنے آئی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے خطے میں غیر معمولی صورت حال بن رہی ہے، اس دوران ان کی سعودی عرب آمد غیر معمولی ہو گی۔ خصوصاً رواں سال دوطرفہ سفارتی تعلقات کی بحالی اور دنیا کے تبدیل ہوتے حالات میں۔ واضح رہے گزشتہ سات سال بعد یہ ایرانی صدر کا پہلا دورہ ہو گا۔
خبروں کے مطابق اب تک دس ہزار سر سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد فلسطینی عرب بچوں اور عورتوں کی ہے۔ دنیا کے بہت سے ملک اسے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دے رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے 57 ملکی اتحاد او آئی سی کی یہ سربراہ کانفرنس کافی جاندار ہو گی۔
خصوصاً جب اسرائیل کے ساتھ ‘نارملائزیشن’ کے لیے سعودی بات چیت کا سلسلہ معطل کرنے کی خبریں بھی سامنے آ چکی ہیں۔ اردن، بحرین اور ترکی نے اپنے سفارتی تعلقات کو احتجاجاً کم کر دیا اور دنیا کے کئی دوسرے ملکوں نے بھی اسرائیل سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔
اقوام متحدہ میں اس بارے میں کئی قرار دادیں زیر بحث آ چکی ہیں اور سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس سمیت کئی عالمی یشخصیات اسرائیل سے جبگ بندی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ اسی طرح دنیا بھر کے بڑے شہروں میں سخت عوامی رد عمل بھی سامنے آ رہا ہے۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
;